کیا لاہور خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کے افسوسناک اور شرمناک واقعات میں بھارت کے دار الحکومت دہلی کی طرح ریپ کیپٹل بنتا جا رہا ہے؟
نجی چینل آج نیوز کی رپورٹ کے مطابق لاہور میں ساڑھے چار ماہ کے دوران جنسی زیادتی کے 235 مقدمات درج ہوئے، جبکہ ملوث ملزمان کی گرفتاری بھی التواء کا شکار رہی۔
رپورٹ کے مطابق معاشرتی تضحیک آمیز رویے الگ سے متاثرہ خواتین کیلئے مزید پریشانی اور شرم کا باعث بن رہے ہیں۔
قانونی ماہرین کے مطابق جنسی زیادتی کی شکار خواتین مقدمہ کے اندراج سے انصاف کے حصول تک شک کی نگاہوں کا سامنا کرتی ہیں۔ نوکری ملنے سے لیکر رشتوں کی تلاش تک درجنوں سوالات اور ان کہے جوابات پیچھا کرتے ہیں۔ بعض خواتین تفتیشی مراحل میں ہی انصاف کی امید چھوڑ جاتی ہیں۔
تاہم پولیس حکام یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ متاثرہ خواتین کا تحفظ اور عصمت کسی صورت پامال نہیں ہونے دی جاتی۔ متاثرہ خواتین کو فوری انصاف کے لیے بروقت مقدمات درج کیے جاتے ہیں۔
رواں سال جنسی زیادتی کے مقدمات کی تفتیش جاری ہے، پولیس ریکارڈ کے مطابق اکثر مقدمات میں مدعیہ اور ملزمان کے درمیان معاملات طے پانا بھی ایک حقیقت ہے۔