نگران حکومت کی رپورٹ، عمران خان کو سانحہ 9مئی کا ذمہ دار کیسے قرار دیا گیا؟

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

عمران خان
(فوٹو: آن لائن)

اسلام آباد: نگران حکومت کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عمران خان سانحہ 9 مئی کے ذمہ دار ہیں جس کا مقصد پاک فوج پر پی ٹی آئی کے سیاسی مطالبات منوانے کیلئے دباؤ ڈالنا تھا۔

نجی ٹی وی (جیو نیوز) کا کہنا ہے کہ نگراں حکومت کی رپورٹ فوج کے اندر پی ٹی آئی کے حق میں بغاوت کرانے کی کھلی سازش تھی۔ اداروں کے خلاف پہلے جو تشدد کیا گیا، اس کا مضبوط جواب نہیں ملا تو پارٹی زیادہ بے باک ہوگئی۔ فوجی تنصیبات پر حملے کیے گئے اور مقصد فوج کے حوصلے پست اور سیاسی ڈیل کیلئے دباؤ ڈالنا تھا۔

نگراں حکومت کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 9 مئی کے واقعات اکا دکا یا بے ساختہ نہیں بلکہ منظم اور خطرناک حکمتِ عملی کا حصہ تھے۔ 9 مئی 2023 ایسے بیانیے کا عروج تھا جو شخصی فرقے کے گرد بُنا گیا، مخالفین کے خلاف تشدد کا جواز قومی خدمت قرار دیا گیا۔ کابینہ کمیٹی کا مؤقف ہے کہ مقبول سیاسی جماعت قومی مفادات کو نقصان پہنچائے گی۔

سابق حکومت کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ عمران خان اسٹیبلشمنٹ کو اپنی حکومت کے تحریکِ عدم اعتماد کے ذریعے خاتمے کا ذمہ دار سمجھتے ہیں اور مذاکرات کیلئے تیار بھی تھے، انہوں نے بار بار دیگر سیاسی جماعتوں سے تحقیر آمیز انداز میں بات کی اور پارلیمنٹ میں بات چیت سے مسلسل انکاری بھی رہے۔ عمران خان فوج کے آئینی کردار کی عزت سے بھی انکاری رہے۔

فوجج کے سیاست میں گھسیٹے جانے سے انکار پر عمران خان اور پی ٹی آئی نے فوج پر دباؤ ڈالنے کی فضا قائم کی تاکہ فوج مذاکرات پر مجبور ہو جس کیلئے میڈیا پلیٹ فارمز استعمال ہوئے۔ عمران خان نے نہ 9مئی کے واقعات سے لاتعلقی ظاہر کی اور نہ ہی مذمت کی ہے بلکہ حقائق کو توڑتے اور مروڑتے نظر آئے۔ حکمتِ عملی کے تحت عوامی طاقت سے دفاعی تنصیبات پر حملے ہوئے۔

یوں پی ٹی آئی سپورٹرز  کو عدم اعتماد کی تحریک پر مسلح افواج کے خلاف غصہ نکالنے کا موقع مل گیا جس کی بنیاد ایک سادہ مفروضہ تھا کہ غیر مسلح مظاہرین اور فوج کے تصادم سے فوج مخالف جذبات سامنے آنے کے بعد عوام اور فوج کے مابین فاصلہ بڑھ جائے گا جس سے فوج سیاست میں ملوث ہونے پر مجبور ہوجائے گی تاکہ عمران خان خود کو نجات دہندہ بنا کر پیش کرسکیں۔

رپورٹ سچی یا جھوٹی؟

سابق نگران حکومت جس کی سربراہی نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کررہے تھے، اپنے فرائض سے سبکدوش ہوچکی ہے جبکہ ملک کے موجودہ وزیراعظم شہباز شریف ہیں جن کے دورِ حکومت میں سابق حکومت کی رپورٹ سامنے آئی جس میں کیے گئے تمام دعووں کو درست یا غلط نہیں کہاجاسکتا۔

رپورٹ میں کیے گئے بعض دعوے درست اور بعض غلط ہوسکتے ہیں  جبکہ حریکِ انصاف عملی طور پر سیاست کے میدان سے آؤٹ اور عمران خان طویل عرصے سے جیل میں ہیں، جس پر ملکی قیادت کو غور وخوض کی ضرورت ہے جس میں عدلیہ، سیاستدان اور خود عوام بھی شامل ہیں۔

Related Posts