عدت کے دوران نکاح کے متعلق اسلام کیا کہتا ہے؟

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

عمران خان اور بشریٰ بی بی کیخلاف عدت کے دوران نکاح کا کیس طویل سماعتوں کے بعد مکمل ہوگیا ہے، آئیے دیکھتے ہیں عدت میں نکاح کے حوالے سے شریعت کے کیا احکامات ہیں؟

 سینئر سول جج راولپنڈی کی عدالت میں پیش اس مقدمے کی گزشتہ دن اڈیالہ جیل میں 14 گھنٹے طویل سماعت ہوئی، جس کے دوران فریقین کے وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔

عدالتی فیصلے سے واضح ہوجائے گا کہ آیا عمران خان اور بشریٰ بی بی نے عدت کے دوران نکاح کیا تھا یا پھر بشری بی بی کی خاور مانیکا سے طلاق کے بعد عدت کا شرعی تقاضا مکمل ہونے پر نکاح کیا تھا۔

آگے بڑھنے سے پہلے ذرا اس بات کا جائزہ لیتے ہیں کہ عدت کیا ہے، اس کی مدت اور دورانیہ کتنا ہے اور شریعت میں عدت کا حکم کیا ہے؟

عدت کیا ہے؟

عدت اس مقررہ مدت کو کہتے ہیں جس میں عورت شوہر کی وفات یا طلاق کے بعد دوسری جگہ شادی کے لیے انتظار کرتی ہے۔ انتظار کی اس مدت کو عدت کہتے ہیں۔
 عدت کی کئی قسمیں ہیں، نمبر ایک جس عورت کا شوہر وفات ہوجائے، اس کی عدت شریعت میں چار مہینے دس دن مقرر ہے، نمبر دو جس عورت کو طلاق ہوجائے اور وہ پریگننٹ ہو تو اس کی عدت بچے کی پیدائش تک ہے، جب تک بچہ پیدا نہ ہو وہ دوسری جگہ شادی نہیں کرسکتی، بچے کی پیدائش کے ساتھ ہی عدت پوری ہوجائے گی۔ 
عدت کا حکم:
عدت گزارنا واجب ہے اور یہ ہر اس عورت پر لازم ہے جو اپنے شوہر سے الگ ہوگئی ہو، الگ ہونے کی وجہ چاہے طلاق ہو یا خلع ، چاہے فسخ نکاح ہو یا شوہر کی وفات، ہر صورت عورت کو دوسری جگہ شادی سے پہلے متعلقہ مدت تک عدت گزارنا ضروری ہے۔
دورانِ عدت نکاح کا کیا حکم ہے؟

عدت کے دوران کیا ہوا نکاح شرعی طور پر جائز نہیں ہے اور ایسا نکاح شریعت کی رو سے سرے سے منعقد ہی نہیں ہوتا۔ یہ ایسا ہی ہے جیسے نکاح کیا ہی نہ ہو۔

جب تک عدت کی مدت نہ گزرجائے اس وقت تک عورت کسی دوسرے مرد سے نکاح نہیں کرسکتی، عدت میں کیا گیا نکاح شرعاً باطل ہوتا ہے۔

ایسی صورت میں اگر مرد اور عورت میاں بیوی کی طرح ساتھ رہنا شروع کر دیں، تو سخت گنہ گار شمار ہوں گے اور ان کے درمیان میاں بیوی والے تعلقات حرام ہوں گے۔

Related Posts