فلسطینی مزاحمت کاروں کی بے مثال استقامت اور کامیاب مزاحمت نے اسرائیلی فوج کیلئے غزہ کو جہنم میں تبدیل کر دیا ہے، جہاں اپنے مقاصد میں مکمل ناکامی کے بعد اسرائیل غزہ کے ‘بلیک ہول’ سے اپنی افواج کے مختلف دستوں کو نکالنے پر مجبور ہے۔
گزشتہ ماہ شمالی غزہ سے اسرائیل اپنی فوج کے سب سے ایلیٹ اور اعلیٰ ترین تربیت یافتہ دستے گولانی بریگیڈ کو نکالنے پر مجبور ہوا تھا۔
اسرائیلی زمینی فوج حالیہ عرصے میں اپنا سارا زور جنوبی غزہ کے شہر خان یونس کے مختلف محاذوں پر لگائے ہوئے ہے، مگر اس شہر کا ٹینکوں، توپ خانے اور فضا سے مکمل محاصرہ اور وحشیانہ بمباری اور گولا باری کے باوجود اسرائیلی فوج یہاں بھی بدترین ہزیمت سے دوچار ہے۔
حال ہی میں اسرائیل نے اس علاقے سے بھی اپنے کچھ شکست خوردہ دستوں کا انخلا کرلیا ہے۔ اس سلسلے میں سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارمز پر کئی دلچسپ ویڈیوز زیر گردش ہیں۔
ایک ویڈیو کے مطابق انخلاء کا حکم سنتے ہی اسرائیلی فوجی بھاگ کھڑے ہوئے اور جلد بازی میں اپنا گولہ بارود اور میزائل تک چھوڑ دیا، جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ان کی ترجیح صرف اور صرف اپنی جان سلامتی سے غزہ سے نکالنا ہی تھی۔
ایک دوسری ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ انخلا کا حکم سنتے ہی اسرائیلی فوجی اہلکار خوشی سے پاگل ہو رہے ہیں۔
ویڈیو میں اسرائیلی اہلکاروں کو انخلا کے حکم سننے کے بعد خوشی سے اچھل کود کرتے، شور مچاتے اور جشن مناتے دیکھا جاسکتا ہے جیسے وہ بزبان حال اعلان کر رہے ہوں کہ جان چھوٹی سو لاکھوں پائے!