صادق آباد میں پنجاب پولیس کے تشدد کا شکار غیر ملکی سیاحوں نے انصاف ملنے تک شہر سے جانے سے انکار کردیا۔
اطالوی سیاح ایلکس کا کہنا ہے کہ ہمیں پولیس پر بالکل بھی بھروسہ نہیں ہے۔ اب تک ہم سے جتنے بھی وعدے کیے گئے، پولیس کا ردعمل اس کے برعکس دیکھنے میں آیا۔
انہوں نے کہا کہ اسسٹنٹ کمشنر صادق آباد حماد حامد نے کہا تھا کہ پولیس اب ہمیں ہراساں نہیں کرے گی لیکن پولیس اب بھی ہراساں کر رہی ہے۔ تین غیرملکی سیاح جن میں اٹلی سے تعلق رکھنے والے ایلکس، برطانوی سیاح چارلی اور ایرانی سیاح مطاہرہ سائیکل پر پاکستان کے سفر پر ہیں۔
ان کے مطابق دو روز قبل وہ جنوبی پنجاب کے ضلع رحیم یار خان کی تحصیل صادق آباد پہنچے، جہاں پولیس اہلکاروں نے انہیں مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنایا۔
اس حوالے سے رحیم یار خان کے ضلعی پولیس آفیسر کے دفتر سے جاری وضاحتی بیان میں کہا گیا ہے کہ تین غیرملکی سائیکلسٹ جن میں ایک خاتون بھی شامل ہیں، کے ایل پی روڑ سندھ سے چیک پوسٹ کوٹ سبزل پر رحیم یار خان کی حدود میں داخل ہوئے تو طریق کار کے مطابق انہیں سیکورٹی فراہم کی گئی، تاہم وہ سیکورٹی لینے پر تیار نہیں تھے۔
پولیس کے مطابق سیکورٹی دینے کے معاملے پر ڈیوٹی پر موجود اے ایس آئی لیاقت سے ان کی تلخ کلامی ہوئی جبکہ سیاحوں نے پولیس افسر کی آنکھوں میں کیمیکل اسپرے کیا۔ پولیس اس معاملے کی انکوائری کر رہی ہے اور اے ایس آئی لیاقت کو معطل کر دیا گیا ہے۔
دوسری طرف سیاحوں کی جانب سے ریکارڈ کی گئی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ خاتون سیاح پولیس کو اونچی آواز میں ‘شرم کرو‘ کہہ رہی ہے اور یہ بھی آواز آرہی ہے کہ ’تم نے اس کے بال کیوں کھینچے ہیں؟‘
اس واقعے کے بعد برطانوی شہری چارلی لاہور کی طرف اپنا سفر شروع کر چکے ہیں تاہم اطالوی شہری ایلکس اور ایرانی شہری مطاہرہ اب بھی اس مقام پر موجود ہیں جہاں پولیس نے انہیں مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنایا۔
اس سلسلے میں ایلکس کا کہنا ہے کہ میں اس وقت تک صادق آباد کی یہ جگہ نہیں چھوڑوں گا جب تک پولیس کے اعلیٰ حکام خود آ کر بات نہیں کرتے۔ ہمیں پولیس پر بالکل بھی اعتبار نہیں ہے۔ جو سلوک ہمارے ساتھ روا رکھا گیا ہے اس کے بعد ہم تب تک نہیں نکلیں گے جب تک ہمیں انصاف نہیں دیا جاتا۔