انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن (آئی آئی سی ایف ) کی ڈویلپمنٹ کمیٹی کے سربراہ اور مہارشٹر کابینہ کے اقلیتی امورکمیشن کے چیئرمین حاجی عرفات شیخ نے کہا ہے کہ ایودھیا میں محمد بن عبداللہ کے نام سے عظیم الشان جامع مسجد، تعلیمی ادارے اور ہسپتال کی تعمیر کا آغاز مئی 2024 میں کیا جائے گا، جس کے لیے تمام تیاریاں مکمل ہیں۔
مکہ مکرمہ میں میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا ہماری خواہش ہے مسجد محمد بن عبداللہ کا افتتاح امام حرم شیخ عبدالرحمان السدیس کریں یا ایک بار نماز جمعہ کی امامت کرائیں تاکہ اس عظیم الشان مسجد کو بھی اعزاز حاصل ہوجائے۔
2019 میں رام مندر کی تعمیر کی راہ ہموار کرنے والے سپریم کورٹ کے فیصلے میں ایودھیا کے مسلمانوں کو دھنی پور نامی گاؤں میں رام مندر سے تقریباً 25 کلومیٹر (تقریباً 15 میل) کے فاصلے پر ایک اور مسجد بنانے کے لیے زمین بھی مختص کی تھی۔
حاجی عرفات شیخ کا کہنا تھا مسجد کی جگہ انڈین سپریم کورٹ نے دی ہے جس کا سنگ بنیاد رکھنے کی کارروائی مکمل کرلی گئی۔ مسجد 5 ایکڑ رقبے پر تعمیر کی جائے گی جبکہ اس سے ملحق 6 ایکٹر اراضی مزید حاصل کی گئی ہے جس کے بعد مسجد اور اس سے ملحق تعلیمی و طبی اداروں کا مجموعی رقبہ 11 ایکڑ ہو جائے گا۔ مجوزہ تعمیر کے بعد تاج محل سے بھی زیادہ بڑا، خوبصورت اور شاہکار ہو گا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا مجوزہ مسجد کمپلیکس کے اندر تقریباً بیک وقت نو ہزار افراد جماعت کے ساتھ نماز ادا کر سکیں گے جبکہ عیدین کی نماز کے لیے بیرونی صحنوں اور مسجد سے ملحق سبزہ زاروں کو ملا کر 50 ہزار سے زائد افراد کی گنجائش ہو گی۔
ان کے مطابق اسلام کا آغاز ’اقرأ‘ سے ہوا جسے مدنظر رکھتے ہوئے ہم نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ مسجد کے ساتھ انڈیا کے بہترین میڈیکل و ڈینٹل کالج کی شاخیں اور لا کالجز اور انٹرنیشنل اسکولز قائم کیے جائیں گے جہاں ضرورت مند طلبہ کو مفت معیاری تعلیم فراہم کی جائے گی۔
کالجز کے علاوہ مفت علاج معالجہ کےلیے تمام تر طبی ضروریات سے مزین ہسپتال بھی قائم کیا جائے گا۔ علاوہ ازیں تین سے 5 ہزار افراد کے لیے روزانہ کی بنیاد پر تین وقت کے مفت کھانے کا بھی انتظام کیا جائے گا۔