پاکستانی فری لانسرز بین الاقوامی سطح پر رقوم کی منتقلی و ادائیگی کی خدمات فراہم کرنے والے ادارے پے پال کے ذریعے اب پیسے وصول کر سکیں گے۔
نگراں وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کام ڈاکٹر عمر سیف نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ فری لانسرز کا ایک دیرینہ مطالبہ تھا کہ پاکستان میں پے پال لایا جائے، اسٹرائپ کو لایا جائے، وائز کو لایا جائے تاکہ وہ پاکستان میں اپنی رقوم آسانی سے وصول کر سکیں۔
انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ تو خوشخبری کی بات یہ ہے کہ پاکستانی فری لانسرز اب پے پال کے ذریعے پیسے وصول کر سکیں گے اور ہم نے یہ پروگرام تشکیل اس طرح سے دیا ہے کہ اب آپ کو پاکستان میں بیٹھے ہوئے پے پال کا اکاؤنٹ کھولنے کی ضرورت نہیں بلکہ جو نظام وضع کیا گیا ہے اس کے ذریعے باہر (بیرون ملک) بیٹھا کوئی بھی شخص آپ کو اپنے پے پال والٹ سے پیسے دے سکے گا جو آپ کو پاکستانی بینک اکاؤنٹ میں اسی وقت موصول ہو جائیں گے۔
ڈاکٹر عمر سیف کا کہنا تھا کہ کمیونیکیشن کی دنیا میں اہم جدت آئی ہے جس کو لو آربٹ سیٹلائٹ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کہتے ہیں، جس کی مدد سے اب اسٹارلنک جیسی سروسز صارفین کو اب انٹرنیٹ اور کنکٹیویٹی کہیں بھی فراہم کر سکتی ہیں۔ اس کے لیے ہمیں ایک نئی اسپیس پالیسی بنانی تھی جو ہم نے بنائی ہے۔
نگراں وزیر آئی ٹی ڈاکٹر عمرسیف نے فری لانسرز کیلئے بیرون ممالک سے پیمنٹ گیٹ وے کا قابل عمل منصوبہ بتادیا۔ کمیونیکیشن کی دنیا میں کیا انقلاب آچکا ہے، لو آربٹ کیا ہے؟ جہاں موبائل نیٹ ورکس اور انٹرنیٹ نہیں وہاں یہ سہولت کیسے ملے گی ، اس راز سے بھی پردہ اٹھا دیا گیا ہے۔#PayPal pic.twitter.com/ZUJ9m68TZx
— Ministry of IT & Telecom (@MoitOfficial) January 7, 2024
انہوں نے کہا کہ پاکستان دنیا کے چند ممالک میں سے ہے جہاں پے پال کے مستقبل کو مدنظر رکھتے ہوئے متوازن اسپیس پالیسی بنائی گئی، جس کے ذریعے اسپارکو اور پاک سیٹ بھی اپنا کام جاری رکھ سکتے ہیں اور نجی سطح پر کمپنیاں بھی پاکستان آ کر اپنی سروسز فراہم کر سکتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اب اس اسپیس پالیسی کی وجہ سے نجی کمپنیاں جو جدید لو آربٹ سیٹلائٹ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کی مدد سے لوگوں کو خدمات فراہم کر سکتی ہیں، وہ پاکستان آ سکیں گی اور ہمارے صارفین کو وہ کہیں بھی ہوں، ان کو انٹرنیٹ کی سروس میسر ہو سکے گی۔