اسلام آباد ہائیکورٹ نے بلوچ یکجہتی مارچ کے مظاہرین کی گرفتاریوں کے خلاف کیس کی سماعت ملتوی کردی ہے۔بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب درجنوں مظاہرین گرفتار ہوئے تھے۔
تفصیلات کے مطابق بلوچ یکجہتی کونسل نے گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا۔ آئی جی اسلام آباد اکبر ناصر خان عدالت میں پیش ہوئے۔ تربت میں مبینہ پولیس مقابلے میں جاں بحق بلوچ نوجوان کے ورثاء بھی مظاہرین میں شامل ہیں۔
[visual-link-preview encoded=”eyJ0eXBlIjoiaW50ZXJuYWwiLCJwb3N0IjoxODQwMjQsInBvc3RfbGFiZWwiOiJQb3N0IDE4NDAyNCAtINin2LPZhNin2YUg2KLYqNin2K8g2LPZhduM2Kog2YXZhNqpINqp25Ig2YXYrtiq2YTZgSDYtNuB2LHZiNq6INmF24zauiDYstmE2LLZhNuSINqp25Ig2Kzavtm52qnZiNq6INiz25Ig2K7ZiNmBINmIINuB2LHYp9izIiwidXJsIjoiIiwiaW1hZ2VfaWQiOjE3NzgyNCwiaW1hZ2VfdXJsIjoiaHR0cHM6Ly9tbW5ld3MudHYvdXJkdS93cC1jb250ZW50L3VwbG9hZHMvMjAyMy8xMC9JcmFuLTMwMHgyNTAuanBnIiwidGl0bGUiOiLYp9iz2YTYp9mFINii2KjYp9ivINiz2YXbjNiqINmF2YTaqSDaqduSINmF2K7YqtmE2YEg2LTbgdix2YjauiDZhduM2rog2LLZhNiy2YTbkiDaqduSINis2r7Zudqp2YjauiDYs9uSINiu2YjZgSDZiCDbgdix2KfYsyIsInN1bW1hcnkiOiLZiNmB2KfZgtuMINiv2KfYsdin2YTYrdqp2YjZhdiqINin2LPZhNin2YUg2KLYqNin2K8g2LPZhduM2Kog2YXZhNqpINqp25Ig2YXYrtiq2YTZgSDYtNuB2LHZiNq6INmF24zauiDYstmE2LLZhNuSINqp25Ig2Kzavtm52qnbkiDZhdit2LPZiNizINqp24zbkiDar9im25Ig24HbjNq6INis2YYg2LPbkiDYrtmI2YEg2Ygg24HYsdin2LMg2b7avtuM2YQg2q/bjNin25QgIiwidGVtcGxhdGUiOiJzcG90bGlnaHQifQ==”]
دسمبر کے آغاز میں ہی بلوچ یکجہتی مارچ تربت سے روانہ ہوا اور بدھ کی شب اسلام آباد پہنچ گیا۔ آج چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق نے بلوچ مظاہرین کی گرفتاری کے خلاف دی گئی درخواست پر سماعت شروع کی۔
درخواست گزاروکیل عطاء اللہ کنڈی نے عدالت کو بتایا کہ ایس پی نے ہمیں کہا کہ بسیں باہر کھڑی ہیں، اپنے لوگوں کو واپس جانے کا کہیں۔ ہم نے 3 گھنٹے تک ان سے بات چیت کی۔ ایس ایس پی نے کہا کہ وزیراعظم نے مظاہرین کو واپس بھیجنے کی ہدایت کی ہے۔
عطاء اللہ کنڈی نے الزام عائد کیا کہ پولیس نے زبردستی تمام خواتین بسوں میں سوار کروائیں اور کچھ طلبہ کو بھی زبردستی بسوں میں بٹھایا گیا، پھر اسلام آباد کی طالبات رہا کردی گئیں۔ سارا معاملہ سامنے آنے پر ڈرائیوروں نے بسیں چلانے سے انکار کردیا۔
سماعت کے دوران وکیل عطاء اللہ کنڈی نے کہا کہ آئی جی اسلام آباد کا بھی کہنا تھا کہ کسی طرح مظاہرین کو یہاں سے روانہ کریں۔ پھر تھانے کے دروازے بند کردئیے گئے۔ صبح 5بجے پولیس کا بیان سامنے آیا کہ ہم نے بحفاظت مظاہرین کو ان کے مقام پر پہنچایا۔
وقفے کے بعد سماعت کا دوبارہ آغاز ہوا تو آئی جی اسلام آباد اکبر ناصر خان سے عدالت نے استفسار کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ پولیس نے گرفتار مظاہرین کو کہاں بھیجا؟تحریری طور پر بتائیں، آپ نے کس کس خاتون کو گرفتار کیا؟
اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس دئیے کہ مناسب یہی ہے کہ آپ پٹیشنر اور ان کے وکلاء کو مطمئن کریں۔ اسلام آباد میں اسٹریٹ کرائم بڑھ گیا ہے، جو کام آپ کے ہیں، وہ نہیں کرتے۔ ہمارے اپنے اسٹاف میں کسی کا موبائل، کسی کا پرس چھینا گیا ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ کل آپ نے کہا تھا کہ خواتین آپ کی حراست میں نہیں، پھر یہ گئے بھی ہیں۔ آئی جی اسلام آباد نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ان کیلئے ٹرانسپورٹ کا بندوبست تھا۔ بعد ازاں ہائیکورٹ نے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔