عمر فاروق ظہور پر الزامات کے ثبوت نہ مل سکے، جے آئی ٹی رپورٹ عدالت میں جمع کرادی گئی ہے۔ رپورٹ کی تیاری کیلئے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) سے خدمات حاصل کی گئی تھیں۔
تفصیلات کے مطابق توشہ خانہ کے تحائف خریدنے والے دبئی کے رہائشی تاجر شیخ عمر فاروق ظہور پر لگائے گئے الزامات پر جے آئی ٹی رپورٹ منظرِ عام پر آگئی ہے جسے حکام نے مبینہ طور پر لاہور ہائیکورٹ میں جمع کرادیا ہے۔
[visual-link-preview encoded=”eyJ0eXBlIjoiaW50ZXJuYWwiLCJwb3N0IjoxODM5NjUsInBvc3RfbGFiZWwiOiJQb3N0IDE4Mzk2NSAtINmF2YTaqSDaqduSINio2pHbkiDYs9uM2KfYs9iqINiv2KfZhtmI2rog2qnYpyDZhdiu2KrZhNmBINi024HYsdmI2rog2LPbkiDYp9mE24zaqdi02YYg2YTakdmG25Ig2qnYpyDYp9i52YTYp9mGIiwidXJsIjoiIiwiaW1hZ2VfaWQiOjE4Mzk2NiwiaW1hZ2VfdXJsIjoiaHR0cHM6Ly9tbW5ld3MudHYvdXJkdS93cC1jb250ZW50L3VwbG9hZHMvMjAyMy8xMi9QRE0tT05FLWNvcHktMzAweDI1MC5qcGciLCJ0aXRsZSI6ItmF2YTaqSDaqduSINio2pHbkiDYs9uM2KfYs9iqINiv2KfZhtmI2rog2qnYpyDZhdiu2KrZhNmBINi024HYsdmI2rog2LPbkiDYp9mE24zaqdi02YYg2YTakdmG25Ig2qnYpyDYp9i52YTYp9mGIiwic3VtbWFyeSI6ItmF2YTaqSDaqduSINio2pHbkiDYs9uM2KfYs9iqINiv2KfZhtmI2rog2YbbkiDZhdiu2KrZhNmBINi024HYsdmI2rog2LPbkiDYp9mE24zaqdi02YYg2YTakdmG25Ig2qnYpyDYp9i52YTYp9mGINqp2LHYqtuSINuB2YjYptuSINqp2KfYutiw2KfYqtmQINmG2KfZhdiy2K/ar9uMINis2YXYuSDaqdix2KfZhtuSINqp2Kcg2KLYutin2LIg2qnYsdiv24zYpyDbgduS25QgIiwidGVtcGxhdGUiOiJzcG90bGlnaHQifQ==”]
بعض میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ رپورٹ کے مطابق عمر فاروق ظہور کے کسی جرم میں ملوث ہونے کے ثبوت وشواہد سامنے نہیں آئے۔ ایف آئی اے کی جے آئی ٹی میں 3 سینئر ڈائریکٹرز شامل تھے۔
جے آئی ٹی کی تحقیقات سے پتہ چلا کہ سابق چیئرمین پی ٹی آئی کے دور میں وزیراعظم عمران خان کے سابق معاونِ خصوصی شہزاد اکبر نے ایف آئی اے کو عمر فاروق ظہور کی سابقہ اہلیہ سے تعاون کا کہا۔
تحقیقات سے یہ حقیقت بھی سامنے آئی کہ عمر فاروق ظہور کے غیر ضمانتی وارنٹ کے حصول کیلئے قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گئے اور ان کی شناختی دستاویزات بلیک لسٹ کردی گئیں۔ جوڈیشل مجسٹریٹ عمران عابد نے فیصلہ سنا دیا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جے آئی ٹی رپورٹ حقائق پر مبنی ہے۔ 2009ء میں مقدمے کے اندراج کے وقت عمر فاروق ظہور عملاً پاکستان میں موجود نہیں تھے۔ مقدمے کا اندراج میرٹ اور قانون کے خلاف ہوا۔ ان کے خلاف شواہد ناکافی ہیں۔
انٹرپول نے گزشتہ برس ہی عمر فاروق کا نام اپنی فہرست سے خارج کردیا جبکہ لاہور کی مجسٹریٹ عدالت بھی انہیں بری کرچکی ہے۔ عمر فاروق ظہور پر جعلی شناختی کارڈ اور اپنی ہی بیٹیوں کے اغواء کے سنگین الزامات عائد کیے گئے تھے۔