روس نے غزہ کو تقسیم کرنے، عالمی تحویل میں دینے کی تجاویز مسترد کردیں

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

روس نے غزہ کو تقسیم کرنے اور بین الاقوامی کنٹرول میں دینے کی مختلف تجاویز مسترد کر دی ہیں۔ اس امر کا اظہار روسی سفیر اناتولی ویکٹوروف نے روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی سے بات کرتے ہوئے کہی ہے۔

روسی سفیر کے مطابق غزہ کے بارے میں زیر گردش تجاویز کو کلی طور پر ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا یہ بھی قبول نہیں ہے کہ غزہ کے لوگوں کو باہر کسی دوسری جگہ بسا دیا جائے۔

اسرائیل کیلئے خوف کی علامت حماس سربراہ یحیٰ سِنوار کون ہیں؟

ان کا کہنا تھا جو چیز سب سے اہم ہے وہ بین الاقوامی سطح سے اہل غزہ کی مدد کو یقینی بنایا جانا ہے۔ بات چیت کا سلسلہ اپنے طور پر نہیں رکا ہے، یہی چیز اس معاملے کی پیچیدگی کو ظاہر کرتی ہے۔

واضح رہے اسرائیلی وزیر اعظم نے ماہ نومبر کے شروع میں کہا تھا غزہ میں جنگ کے خاتمے کے بعد اسرائیلی فوج غزہ میں ہی رہے گی، اسرائیل بین الاقوامی افواج کے سرحدوں پر ہونے کے حوالے سے ان پر اعتبار نہیں کرے گا۔

نیتن یاہو نے بعد ازاں غزہ کے کنٹرول بارے یہ بھی کہا فلسطینی اتھارٹی ابھی غزہ پر حکمرانی کے لیے موزوں نہیں ہے۔ اس لیے حماس کے خاتمے کے بعد اسرائیل کو ہی غزہ میں کنٹرول سنبھالنا چاہیے۔

دوسری جانب روسی صدر کے معاون یوری اوشاکوف نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں حماس کو کچلنے کے لیے خون بہانے کے باوجود بھی اسرائیل کیلئے اپنی سلامتی کو یقینی بنانا بہت مشکل ہو گا۔ اسرائیلی فوج نے جو کچھ کیا ہے یہ درحقیقت نفرت اور دہشت گردی کی تجدید ہے۔ اس لیے کچھ وقت لگے گا کہ نفرت اور تشدد سر اٹھائے گا۔

اوشاکوف نے روس کے سرکاری خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا یہ بات نظر انداز نہیں کی جا سکتی کہ یہ سب کچھ پھر نہیں ہو گا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا مسئلہ فلسطین میں یہ صلاحیت موجود ہے کہ عالمی سطح پر اپنے پھیلاؤ اور موجودگی ظاہر کر سکے۔

اوشاکوف نے کہا اسرائیلی فوج نے دہشت گرد تنظیموں کی سرگرمیوں کو کم نہیں کیا بلکہ اسرائیلی فوج نے دہشت گردی کو وسعت دی ہے۔

Related Posts