سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ (ٹوئٹر) کے سی ای او ایلون مسک کے ایکس پر یہودیوں کے حوالے سے کی گئی ایک پوسٹ سے اتفاق کرنے پر وائٹ ہاؤس کی جانب سے مذمت کی گئی ہے۔
دوسری جانب بڑی امریکی کمپنیوں اور ان سے منسلک اداروں نے ایلون مسک کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کو اشتہارات دینا بند کر دیے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق ایلون مسک نے ایکس پر ایک ایسی پوسٹ سے اتفاق کیا جس میں یہودیوں کو سفید فام افراد کے خلاف نفرت کو پھیلانے کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا تھا۔
”دریا سے سمندر تک” کے کیا معنی ہیں اور اس سے اسرائیل کو کیا تکلیف ہے؟
یہودیوں اور بائیں بازو کے لوگوں کو سفید فام لوگوں کو نسلی اور ثقافتی طور پر غیر سفید فام لوگوں سے تبدیل کرنے کے سازشی مفروضے کا حصہ کہا گیا ہے جو بالآخر سفید فام لوگوں کی نسل کشی کا باعث بنے گا۔
محض اتنی سی بات کو بنیاد بنا کر جمہوریت اور آزادی اظہار کے سب سے بڑے چیمپئن امریکا کی جانب سے ایلون مسک پر’یہود دشمنی اور نسل پرستی پر مبنی نفرت‘ کو فروغ الزام لگایا گیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان کے مطابق گھناؤنے جھوٹ کو دوہرانا قابل قبول نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہولوکاسٹ کے بعد 7 اکتوبر کو فلسطینی اسلامی گروپ حماس کی جانب سے ہونے والا حملہ خطرناک ترین تھا۔
دریں اثنا اہم امریکی کمپنیوں والٹ ڈزنی، وارنر بروز ڈسکوری کامکاسٹ، لائنز گیٹ انٹرٹینمنٹ اور پیراماؤنٹ نے بھی ایکس کو اشتہارات دینے سے انکار کا اعلان کیا ہے۔
ایکزیو نے رپورٹ کیا ہے کہ ایپل جیسی بین الاقوامی امریکی ٹیکنالوجی کمپنی نے بھی ایکس کو دیے جانے والے اشتہارات روک دیے ہیں۔
امریکی ٹیکنالوجی کمپنی انٹرنیشنل بزنس مشین (آئی بی ایم) نے بھی یہ کہہ کر ایکس کو اشتہارات دینا روک دیے کہ ان کے اشتہاری مواد کے ساتھ یہود مخالف مواد آجاتا ہے۔
میڈیا میٹرز نے کہا کہ انہیں پتہ چلا ہے کہ آئی بی ایم، ایپل، اوریکل اور کامکاسٹ کی ایکس فنٹی کے کارپوریٹ اشتہارات یہود مخالف مواد کے ساتھ لگائے جا رہے ہیں۔
شہری حقوق کے گروپس کے مطابق اشتہار دینے والی کمپنیوں نے ایکس (ٹوئٹر) کو اشتہار دینا بند کر دیے ہیں۔
ایلون مسک نے اسے اکتوبر 2022 میں خریدا تھا اور مواد میں رد و بدل کو کم کیا تھا جس کے نتیجے میں نفرت انگیزی پر مبنی مواد میں تیزی سے اضافہ ہوا تھا۔
20 سال قبل لکھا گیا اسامہ بن لادن کا ’’لیٹر ٹو امریکا‘‘ امریکیوں کا ذہن کیسے بدل رہا ہے؟
ایکس کی سی ای او نے اپنے بیان میں کہا کہ یہود مخالف اور امتیازی سلوک کا مقابلہ کرنے کی ہماری کوششوں کے بارے میں ایکس بہت واضح رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ امتیازی سلوک کیلئے دنیا کے کسی کونے میں جگہ نہیں ہے، یہ غلط ہے اور اسے ادھر ہی رکنا چاہیے۔
امریکہ اور دنیا بھر میں حالیہ برسوں میں یہود مخالف رویے میں اضافہ ہوا ہے۔
یہود مخالف تنظیموں کا مقابلہ کرنے والی غیر منافع بخش اینٹی ڈیفیمیشن لیگ کے مطابق اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ شروع ہونے کے بعد امریکہ میں یہود مخالف جذبات میں تقریباً 400 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
ایلون مسک نے ایکس کو اشتہار دینے والی کمپنیوں کے انکار کی بڑی وجہ ’اینٹی ڈیفیمیشن لیگ‘ کو قرار دیا ہے۔ انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اینٹی ڈیفیمیشن لیگ کے پاس اس حوالے سے کوئی ثبوت موجود نہیں ہے۔