کراچی: سندھ کے وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ کراچی سے غیر قانونی طور پر مقیم 4000 کے قریب افغان شہری وطن واپس پہنچ گئے ہیں۔
حارث نواز نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 300 سے 400 کے درمیان غیر قانونی افغان تارکین وطن کو دو سے تین دن میں چمن بارڈر کراسنگ پر بھیج دیا جائے گا۔
حکومت کی جانب سے آج 31 اکتوبر کو پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم تارکین وطن کے رضاکارانہ طور پر نکلنے کا آخری دن مقرر کیا گیا ہے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ غیر قانونی تارکین وطن کو مزید دنوں تک ملک میں نہیں رکھا جائے گا۔ نگراں وزیر نے کہا کہ غیر قانونی تارکین کے خلاف کل سے آپریشن شروع کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے طویل عرصے سے افغان بھائیوں کی میزبانی کی ہے۔ ”جو لوگ قانونی طور پر ملک میں رہتے ہیں، انہیں کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔ جن کے پاس سفری کاغذات نہیں ہیں انہیں ان کے ملک واپس بھیج دیا جائے گا۔“
انہوں نے کہا کہ سندھ میں 1,70,000 افغان شہری آباد ہیں، جبکہ صرف کراچی میں ایک لاکھ کے قریب موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ غیر قانونی طور پر مقیم ہندوستانی اور بنگلہ دیشی شہریوں کو ٹرینوں کے ذریعے ان کے ممالک واپس بھیجا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو لوگ رضاکارانہ طور پر ملک نہیں چھوڑیں گے ان کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا جائے گا۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ غیر قانونی تارکین وطن کو پناہ دینے والوں کو قانونی نتائج کا بھی سامنا کرنا پڑے گا۔
غزہ میں گھسنے والی صہیونی فوج کی پوری ڈویژن حماس کے گھیرے میں آگئی، متعدد ہلاک
حکومت نے کے پی اور بلوچستان میں پناہ گزین کیمپ قائم کیے ہیں جن میں خوراک، علاج معالجے اور دیگر ضروریات کا انتظام کیا گیا ہے۔