آغا خان یونیورسٹی کے صدر سلیمان شہاب الدین نے کہا ہے کہ آزادی کا جشن منانا زندہ قوم ہونے کی نشانی ہے، ہم اپنے قومی دن کو پورے جوش و جذبے کے ساتھ مناتے ہیں اور آزادی کا جشن ایسا ہی ہونا چاہیے کہ ملک کے تمام باسی چاہے وہ کسی بھی مذہب، رنگ، نسل، ثقافت سے تعلق رکھتے ہوں، ملک کے ہر کونے میں آزادی کا جشن منائیں تاکہ دنیا کو معلوم ہوسکے کہ زندہ قومیں کیسی ہوتی ہیں۔
جشن آزادی کے موقع پر اپنے پیغام میں سلیمان شہاب الدین نے کہا کہ پاکستان دنیا کی پانچویں اور امت مسلمہ کی دوسری بڑی قوم ہے۔ بلاشبہ ہم نے تمام تر مصائب کے باوجود اپنی انتھک محنت، جدوجہد اور کاوشوں کی وجہ سے پاکستان کو اس مقام پر پہنچایا ہے کہ آج ہمارے نوجوان اعلیٰ تعلیم حاصل کرکے پوری دنیا میں پاکستان کا نام روشن کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
سکھوں میں انڈیا سے نفرت بڑھنے لگی، کینیڈا میں مندر کی دیواروں پر آزادی کے نعرے لکھ دیے
صدر آغا خان یونیورسٹی نے کہا کہ جب عزت مآب محترم پرنس کریم آغا خان صاحب سے پوچھا گیا کہ آپ آغا خان یونیورسٹی بنانے کیلئے پاکستان کا انتخاب کیوں کررہے ہیں تو ان کا کہنا تھا کہ “اگر آپ درخت لگاتے ہیں تو آپ کو اس مٹی میں ضرور لگانا چاہیے جو اچھی ہو جس سے پودا مکمل پختگی کے لیے پرورش حاصل کر سکے۔”
قابل احترام پرنس کریم آغا خان صاحب نے پاکستان کے لوگوں میں ٹیلنٹ دیکھا، ان کا ہنر، محنت اور جفاکشی دیکھی کہ جو قوم اتنی مشکلات سے گزر کر آزادی حاصل کرسکتی ہے وہ قوم کیا کچھ نہیں کرسکتی۔
پاکستانیوں کے اسی جوش و جذبے کی وجہ سے عزت مآب محترم جناب پرنس کریم آغا خان صاحب نے پاکستان کا انتخاب کیا اور پاکستان پر ان کا اعتماد اور محنت رنگ لائی۔ اس سال ہم نے آغا خان یونیورسٹی کی 40 ویں سالگرہ منائی۔ 40 سال سے آغا خان یونیورسٹی پاکستان کے لوگوں کیلئے مشعل راہ بن کر قائدانہ کردار ادا کررہی ہے۔
سلیمان شہاب الدین نے اپنے پیغام میں کہا کہ جب قائد اعظم، علامہ اقبال، لیاقت علی خان اور ان کے علاوہ دیگر اکابرین نے پاکستان کا خواب دیکھا تو انہوں نے ایک ایسے تعلیم یافتہ پاکستان کا خواب دیکھا تھا جہاں آغا خان یونیورسٹی جیسے بہت سے ادارے ہوں گے۔ قائد اعظم محمد علی جناح نے ہمیشہ تعلیم کی اہمیت پر زور دیا۔
قائد اعظم نے اپنی ایک تقریر میں کہا تھا کہ تعلیم ہمارے ملک کیلئے ایک بہت ہی کلیدی معاملہ ہے، دنیا میں کوئی قوم تعلیم کے بغیر ترقی کی منازل کو عبور نہیں کرسکتی، یہ تعلیم ہی ہے جو اقوام کی ترقی کا زینہ بنتی ہے اور ریڑھ کی ہڈی کی مانند ہوا کرتی ہے۔
صدر آغا خان یونیورسٹی نے اپنے پیغام میں کہا کہ ہوسکتا ہے بہت سے لوگ اس بات سے ناواقف ہوں کہ آغا خان یونیورسٹی کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ یہ پاکستان کی پہلی نجی یونیورسٹی ہے جو کہ فقط 40 برس کے قلیل عرصہ میں دنیا کے 6 ممالک تک اپنا دائرہ پھیلاچکی ہے اور یہ سب صرف پاکستان کے مایہ ناز افراد کی مدد اور تعاون کی وجہ سے ممکن ہوا۔
معاشی میدان میں بھی آغا خان نے پاکستان کو ترقی کی منازل کی جانب پیش قدمی کرنے میں اپنا بھرپور کردار ادا کیا ہے، پاکستان کی معیشت میں آغا خان یونیورسٹی نے 150 ارب تک کا اثر ڈالا ہے۔
ہم نے ایک نرسنگ کے پروگرام سے اس یونیورسٹی کا آغاز کیا اور آج ہمارے 50 سے زیادہ پروگرام کامیابی وکامرانی سے چل رہے ہیں۔ کامیابیوں کےکئی سنگ میل عبور کرنےکے بعد اس سال ہم نےفیکلٹی آف آرٹس اینڈ سائنسز ( Faculty of Arts and Sciences)کا افتتاح کیا جس کا پہلا بیچ 18 ستمبر کو یونیورسٹی میں آنے والا ہے جو کہ اس یونیورسٹی کی تعلیم کی جانب تیزی سے ترقی کرنے کا ایک بین ثبوت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان تمام اقدامات کا مقصد صرف یہ ہے کہ ہم پاکستان سے محبت کرتے ہیں اور ہم اس کو ترقی کرتا ہوا دیکھنا چاہتے ہیں اور پاکستان کی ترقی و کامیابی میں اپنا حصہ ڈالنا چاہتے ہیں اور یہ صرف کسی ایک انسان کی کاوشوں سے ممکن نہیں بلکہ مجھے، آپ کو بلکہ ہم سب کو ملکر پاکستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کرناہے کیونکہ بقول شاعر:
افراد کے ہاتھوں میں ہے اقوام کی تقدیر
ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارہ