ناروے کی کوہِ پیما کو کے ٹو سر کرنے کی کوشش میں پاکستانی شیرپا کو نہ بچانے پر تنقید کا سامنا

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ناروے کی کوہ پیما کرسٹین ہارلیا کو کے ٹو کی چوٹی سر کرنے کی کوشش میں پاکستانی شیرپا حسن کو نہ بچانے پر تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

ناروے کی کرسٹین ہاریلا سمیت شیر پا محمد حسن کو زخمی حالت میں پہاڑ سے لٹکتا چھوڑ کر آگے بڑھنے والے کوہ پیماؤں کی اس حرکت کی شدید مذمت کی جارہی ہے۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ محمد حسن کی جگہ اگر کوئی مغربی کوہ پیما ہوتا تو اُسے کبھی اس طرح مرنے کیلئے نہیں چھوڑا جاتا، محمد حسن کے ساتھ دوسرے درجے کے انسان کی طرح سلوک کیا گیا، کسی نے اُس کی ذمہ داری نہیں لی۔

یہ بھی پڑھیں:

پاکستان ویمنز فٹبال ٹیم کی کپتان ماریہ خان کا سعودی کلب سے معاہدہ ہوگیا

واقعے کے بعد ہمالیہ کے پہاڑوں میں مقامی شرپاز کے ساتھ روا رکھا جانے والے سلوک پر بھی بحث شروع ہوگئی ہے۔

37 سالہ کوہ پیما کرسٹین ہاریلا نے اپنے دفاع میں کہا ہے کہ اُن کی ٹیم نے محمد حسن کو بچانے کی کوشش کی لیکن موسمی حالات کی وجہ سے ریسکیو ممکن نہ ہوسکا۔

تاہم واقعے کی ڈرون فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ صرف ایک شخص نے محمد حسن کو بچانے کی کوشش کی تھی جبکہ کرسٹین سمیت سب اُسے چھوڑ کر آگے بڑھ گئے تھے۔

کرسٹین نے 27 جولائی کو کے ٹو سر کیا جس کے بعد وہ 3 مہینے میں 8 ہزار سے اُونچے تمام پہاڑ سر کرنے والی دنیا کی تیز ترین کوہ پیما بن گئیں۔

Related Posts