پاکستان سمیت دنیا کے کئی ممالک نے سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعے کی شدید مذمت کی ہے۔
سویڈن میں پناہ گزین 37 سالہ عراقی نژادشخص سلوان مومیکا نے 28 جون کو عید الاضحیٰ کے موقع پر دارالحکومت اسٹاک ہوم کی ایک مسجد کے باہر قرآن پاک نذر آتش کرنے کی مذموم حرکت کی تھی۔ جس کے بعد دنیا بھر میں اس واقعہ کے خلاف شدید احتجاج کیا جارہا ہے۔
پاکستان
پاکستان نے سویڈن اور یورپ کے دیگر ممالک میں قرآن پاک کو سرعام نذرآتش کرنے کے مذموم اقدامات کی شدید مذمت کی ہے۔
دفتر خارجہ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کا معاملہ اسلام آباد میں سوئیڈن کے ناظم الامور کے سامنے اٹھایا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ سوئیڈن کی حکومت نے خود قرآن پاک کی بے حرمتی کے گھناؤنے فعل پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
پاکستان نے زینو فوبیا، اسلامو فوبیا اور مسلم دشمنی کے بڑھتے ہوئے واقعات کو روکنے کے لیے قابل اعتماد اور ٹھوس اقدامات کرنے پر بھی زور دیا۔
پاکستان سوئیڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے خلاف احتجاج درج کرانے کے لیے جمعہ 7 جولائی کو ملک بھر میں یوم تقدس قرآن منارہا ہے۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں قرآن پاک کی حرمت کو برقرار رکھنے کا عزم کیا گیا اور مستقبل میں ایسے گھناؤنے کاموں سے بچنے کے لیے اقدامات پر زور دیا گیا۔
چین
چین کی جانب سے سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔
پاکستان میں موجود چینی سفارتخانے کی جانب سے ٹوئٹر پر ترجمان وزارت خارجہ ماؤ ننگ کا بیان ٹوئٹ کیا گیا ہے جس میں چین کی جانب سے سویڈن سانحہ سمیت ہر قسم کے اسلاموفوبیا کے واقعات کی شدید مذمت کی گئی ہے۔
ترجمان چینی وزارت خارجہ نے کہا کہ چین تہذیبوں کے مابین احترام، بقائے باہمی اور سیکھنے کے عمل کو مقدم سمجھتا ہے، چین مختلف مذہبی عقائد پر حملوں، تہذیبوں کے مابین تصادم کی ہر کوشش، اسلاموفوبیا کا مخالف ہے، اسلامی تہذیب نے دنیا کی تہذیبوں میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔
ترجمان چینی وزارت خارجہ ماؤ ننگ نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ مسلمانوں کے عقیدے اور مذہبی جذبات کا ہر صورت احترام کیا جانا چاہیے، نام نہاد ”آزادی اظہار رائے“ کسی صورت تہذیبوں کے مابین تصادم یا نفرت پھیلانے کا بہانہ نہیں ہونا چاہیے۔
او آئی سی
سویڈن میں قرآن پاک کی بےحرمتی کے واقعے پر اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کا ہنگامی اجلاس تنظیم کے ہیڈ کوارٹر جدہ میں منعقد ہوا۔
سیکرٹری جنرل حسین ابراہیم طحٰہ نے اس موقع پر اپنے خطاب میں زور دیا کہ تمام اسلامی ممالک قرآن پاک اور پیغمبر اسلامﷺ کی توہین کے واقعات کی روک تھام کے لیے اجتماعی اقدامات کریں۔
اجلاس میں پاکستان، اردن، انڈونشیا، ملائیشیا، آذربائیجان، متحدہ عرب امارات، بحرین سمیت رکن ممالک کی ایگزیکٹو کمیٹی کے اراکین شریک تھے۔
پاکستان کے سفیر برائے او آئی سی فواد شیر نے اس موقع پر پاکستان کی جانب سے قرآن پاک کی بےحرمتی کے واقعے کو قابل نفرت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایک جانب پوری امت مسلمہ عیدالاضحیٰ منا رہی تھی اور دوسری جانب قرآن پاک کو جلانے جیسی گھناؤنی اور ناقابل برداشت حرکت کی گئی جس سے پوری مسلمان دنیا کو شدید تکلیف پہنچی ہے۔
پاکستانی مندوب کا مزید کہنا تھا کہ حکومت پاکستان اور سیاسی قیادت اس فعل کی شدید مذمت کرتی ہے۔ قرآن پاک کی بےحرمتی کاواقعہ نفرت انگیز اور نسل پرستی پر مبنی ہے۔ آزادی اظہار یا احتجاج کے نام پر ایسے واقعات کو جواز نہیں بنایا جاسکتا۔
انکا کہنا تھا کہ عالمی قوانین کےتحت ریاستیں پابند ہیں کہ وہ مذہبی منافرت جیسے واقعات نہ ہونے دیں۔ پچھلے کچھ برسوں سے مغرب میں اسلام مخالف واقعات سامنے آئے ہیں۔
یورپی یونین
یورپی یونین نے اپنے بیان میں کہا کہ سویڈن میں قرآن کریم کی بے حرمتی کے عمل کو مسترد کرتے ہیں، سوئیڈن واقعہ جارحانہ، بےعزتی پر مبنی اشتعال انگیزی کا واضح عمل ہے۔
یورپی یونین نے کہا کہ یہ عمل کسی بھی طرح یورپی یونین کی رائےکی عکاسی نہیں کرتا، بےحرمتی کا واقعہ ایسے وقت کیا گیا جب مسلمان عیدالاضحیٰ منا رہے تھے۔
یورپی یونین کے مطابق یورپی یونین مذہب یا عقیدے اور اظہار رائے کی آزادی کے لیے کھڑی ہے، نسل پرستی، نفرت انگیزی، عدم برداشت کی یورپ میں کوئی جگہ نہیں۔
یورپی یونین کا کہنا ہےکہ وقت آ گیا ہےکہ باہمی افہام و تفہیم اور احترام کیلئے ایک ساتھ کھڑے ہوجائیں، بڑھتے ہوئے تنازعات کو روکنے کا بھی وقت آگیا ہے۔
ترکی
ترک صدر طیب اردگان نے اس واقعے پر سویڈن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ انقرہ کبھی بھی اشتعال انگیزی یا دھمکی کی پالیسی کے سامنے نہیں جھکے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم متکبر مغربی لوگوں کو سکھائیں گے کہ مسلمانوں کی مقدس اقدار کی توہین کرنا اظہار رائے کی آزادی نہیں ہے۔
ترکی کے وزیر خارجہ ہاکان فیدان نے قرآن کی بے حرمتی کو ’قابل نفرت‘ قرار دیا۔ فدان نے ٹویٹر پر لکھا کہ “آزادی اظہار کے بہانے ان اسلام مخالف اقدامات کی اجازت دینا ناقابل قبول ہے۔”
عراق
عراق نے سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کرنے والے شخص کے وارنٹ گرفتاری جاری کردئیے۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق عراق کی سپریم جوڈیشل کونسل کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ سویڈن میں قرآن پاک کی بیحرمتی کرنے والے شخص کے وارنٹ گرفتاری انٹرنیشنل کرمنل پولیس (انٹرپول) کو بھیج دئیے گئے ہیں۔ گرفتاری کے خصوصی وارنٹ عراقی پراسیکیوٹر جنرل کے دفتر سے جاری کیے گئے ہیں ۔
ایران
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اس بے حرمتی کو “اشتعال انگیز، ناجائز اور ناقابل قبول” قرار دیا۔ ناصر کنانی نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی حکومت اور عوام اس طرح کی توہین برداشت نہیں کرتے اور اس کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ “سویڈش حکومت سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ اس سلسلے میں ذمہ داری اور جوابدہی کے اصول پر سنجیدگی سے غور کرے گی۔
سعودی عرب
سعودی وزارت خارجہ نے بھی سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعے کی شدید مذمت کی ۔ انہوں نے کہا کہ ان نفرت انگیز اور بار بار کی کارروائیوں کو کسی بھی جواز کے ساتھ قبول نہیں کیا جاسکتا۔‘‘
مصر
مصر نے کہا کہ یہ عمل “شرمناک” تھا، خاص طور پر چونکہ یہ عیدالاضحیٰ کے موقع پر ہوا تھا۔ وزارت خارجہ نے یورپ میں قرآن مجید کو جلانے کے”بار بار ہونے والے واقعات” پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔
اردن
اردن نے عمان میں سویڈن کے سفیر کو طلب کیا اور شدید احتجاج سے آگاہ کیا۔ اردن نے اس فعل کی مذمت کرتے ہوئے اسے “نسل پرستانہ” اور “اشتعال انگیزی” قرار دیا۔
مراکش
مراکش نےسویڈن سے اپنے سفیر کو غیر معینہ مدت کے لیے واپس بلا لیا۔ ریاستی میڈیا کے مطابق، مملکت کی وزارت خارجہ نے رباط میں سویڈن کے ناظم الامور سے بھی ملاقات کی ، ملاقات میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعے کی شدید مذمت کی گئی اور اس ناقابل قبول عمل کو مسترد کرنے” کا اظہار کیا۔
کویت
کویت کی وزارتِ خارجہ نے کہا کہ یہ ایک “خطرناک، اشتعال انگیز اقدام ہے جس سے دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے”۔
انہوں نے بین الاقوامی برادری اور حکومتوں سے مطالبہ کیا کہ “نفرت، انتہا پسندی اور مذہبی عدم برداشت کے جذبات کو ترک کرنے کے لیے فوری کارروائی کی ذمہ داری قبول کریں”۔
یمن
یمنی حکومت کی جانب سے بھی سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی واقعے کی شدید مذمت کی گئی۔
شام
شام کی حکومت نے سویڈش حکومت کی اجازت اور رضامندی سے ایک انتہا پسند کی طرف سے مسلمانوں کے مقدس ترین دنوں میں سے ایک پر “شرمناک عمل” کی مذمت کی۔
فلسطین
فلسطینی وزارت خارجہ نے اس بے حرمتی کو “انسانی حقوق، رواداری کی اقدار، دوسروں کو قبول کرنے، جمہوریت اور تمام مذاہب کے پیروکاروں کے درمیان پرامن بقائے باہمی پر کھلا حملہ” قرار دیا۔
متحدہ عرب امارات
متحدہ عرب امارات نے سویڈن کے سفیر کو جمعرات کو طلب کرکے اس واقعے کے خلاف احتجاج کیا۔
قطر
قطر نے سویڈش حکام کی جانب سے جمعرات کو قرآن مجید کے نسخے جلانے کی اجازت کی مذمت کرتے ہوئے خاص طور پر عید کے موقع پر پیش آنے والا “گھناؤنا” فعل قرار دیا۔
وزارت خارجہ نے خبردار کیا کہ آزادی اظہار کے بہانے قرآن پاک کی بار بار بے حرمتی کی اجازت دینا نفرت اور تشدد کو ہوا دیتا ہے، پرامن بقائے باہمی کو خطرہ لاحق ہوتا ہے اور مکروہ دوہرے معیارات کو ظاہر کرتا ہے۔
امریکہ
امریکہ کی جانب سے بھی اس فعل کی مذمت کی گئی ۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میٹ ملر نے کہا کہ اس مظاہرے کے لیے اجازت نامہ جاری کرنا آزادی اظہار کی حمایت کرتا ہے اور یہ مظاہرے کے اقدامات کی توثیق نہیں ہے۔
سویڈن
سویڈن کے وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ سویڈش حکومت پوری طرح سمجھتی ہے کہ سویڈن میں مظاہروں میں افراد کی طرف سے کیے جانے والے اسلامو فوبک اعمال مسلمانوں کے لیے ناگوار ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم ان کارروائیوں کی شدید مذمت کرتے ہیں، جو کسی بھی طرح سے سویڈش حکومت کے خیالات کی عکاسی نہیں کرتے۔