پاکستانی کوہ پیما آصف بھٹی کو ریسکیو کرنے کا آپریشن تیزبرفانی ہواؤں کے باعث مؤخر کردیا گیا ہے۔
گزشتہ روز پاکستان کے شہر لاہور سے تعلق رکھنے والے کوہ پیما 45 سالہ آصف بھٹی نانگا پربت کیمپ فور میں پھنس گئے تھے، وہ 8126 میٹر بلند قاتل پہاڑ نانگا پربت مہم جوئی کے دوران 26 ہزار میٹر بلندی پر واقع کیمپ فور میں سنو بلائیڈنس کا شکار ہوگئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں:
جاپانی کمپنی کی کراچی کے ساحل سمندر پر فیری سروس شروع کرنے کی تجویز
آصف بھٹی کو ریسکیو کرنے کے لئے ہیلی مشن شروع کیا گیا تھا، تاہم آج پھر تیزبرفانی ہواؤں کے باعث ہیلی کاپٹر ریسکیو مشن مؤخر کردیا گیا ہے، اور کل صبح پاک فوج کا ریسکیو آپریشن دوبارہ شروع ہوگا۔
الپائن کلب آف پاکستان (اے سی پی) کے سیکریٹری جنرل کرار حیدری کا کہنا ہے کہ نانگا پربت میں پھنسے آصف بھٹی کی آذربائیجان کے کوہ پیما کے ہمراہ کیمپ تھری پر پہنچنے کی کوشش جاری ہے، اور وہ کیمپ تھری کے قریب پہنچ چکے ہیں۔
پاکستانی کوہ پیما آصف بھٹی نے گزشتہ رات تقریباً 8 ہزار میٹر کی بلندی پر اکیلے گزاری تھی اور آج آذربائیجان کے کوہ پیما اسرافیل کی مدد سے کیمپ تھری کی طرف روانہ ہوئے تاہم وہ کیمپ تھری تک بھی نہیں پہنچ پائے۔
واضح رہے کہ نانگا پربت دنیا کی نویں بلند ترین چوٹی ہے اور اسے قاتل پہاڑ بھی کہا جاتا ہے۔
رواں برس بڑی تعداد میں کوہ پیما چوٹی سر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، اتوار کو 52 کوہ پیماؤں نے نانگا پربت سر کی تھی، جن میں 11 پاکستانی بھی شامل تھے۔
نانگا پربت دنیا کی ان خطرناک ترین 5 چوٹیوں میں سے ایک ہے جہاں جانی نقصان کا خدشہ 21 فیصد ہے، جہاں اب تک نانگا پربت سر کرنے کی کوشش میں 85 کوہ پیما جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔