گھپ اندھیرا، پر اسرار مخلوقات، تباہ شدہ آبدوز کے مسافروں نے آخری لمحات کیسے گزارے ہوں گے؟

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ٹائی ٹینک کے ملبے کی جانب سے سفر کے دوران تباہ ہونے والی سیاحتی آبدوز ٹائٹن پر سوار مسافروں نے ممکنہ طور پر اپنی زندگی کے آخری گھنٹے مکمل تاریکی میں موسیقی سنتے اور سمندر میں جگمگانے والے جانداروں کو دیکھتے ہوئے گزارے۔

یہ دعویٰ امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے ایک رپورٹ میں کیا۔ شہزادہ داؤد کی اہلیہ کرسٹین داؤد نے نیویارک ٹائمز کو دیے گئے ایک انٹرویو کے دوران بتایا کہ ان کے شوہر اس سفر کے لیے کسی بچے کی طرح پرجوش تھے اور اپنے ساتھ کیمرا لے کر گئے تھے تاکہ سمندر کی تہہ کی تصاویر کھینچ سکیں۔

نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ کرسٹین داؤد اپنی 17 سالہ بیٹی کے ساتھ ٹائٹن کے سپورٹ جہاز پر موجود تھیں اور انہوں نے آبدوز سے رابطہ منقطع ہونے کا مشاہدہ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:

‘میں اس عمل سے بیزاری کا اظہار کرتا ہوں’ پوپ فرانسس کی قرآن کی بے حرمتی کی شدید مذمت

اوشین گیٹ کی جانب سے پولر پرنس نامی بحری جہاز کو اس مقصد کے لیے استعمال کیا گیا تھا اور کرسٹین داؤد اپنے خاندان کے ساتھ ٹائٹن کے سفر سے چند دن پہلے ہی اس پر سوار ہوگئی تھیں۔

انہوں نے بتایا کہ ٹائی ٹینک کے سفر کے لیے روزانہ تیاری کی جاتی تھی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ’18 جون کو سب کچھ ٹھیک چل رہا تھا اور محسوس ہوتا تھا کہ وہ پہلے بھی متعدد بار ایسا کرچکے تھے’۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ اس وقت بے تابی سے انتظار کرنے لگی تھیں جب انہوں نے کسی کو کہتے ہوئے سنا کہ ٹائٹن سے رابطہ ٹوٹ گیا۔

مگر اس وقت انہیں یقین دلایا گیا کہ ٹائٹن اور جہاز کے درمیان رابطہ اکثر ٹوٹ جاتا ہے، مگر کچھ دیر بعد انہیں آگاہ کیا گیا کہ ٹائٹن اور اس پر سوار افراد لاپتہ ہوگئے ہیں۔

امریکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق اوشین گیٹ کے چیف ایگزیکٹو نے مسافروں کو سفر سے قبل ہلکی غذا کے استعمال مشورہ دیا تھا اور سفر کی صبح کافی سے دور رہنے کی ہدایت کی تھی۔

اسٹاکٹن رش نے موٹی جرابیں اور ٹوپی پہننے کا بھی مشورہ دیا تھا کیونکہ سمندر کی گہرائی میں درجہ حرارت گھٹ جاتا ہے۔

اسی طرح مسافروں کو کہا گیا تھا کہ وہ سفر کے دوران کچھ نظر آنے کی توقع نہ کریں کیونکہ فلڈ لائٹس کو پاور بچانے کے لیے بند کر دیا جاتا ہے، البتہ وہ جگمگاتے جانداروں کو ضرور دیکھ سکیں گے۔

یہی وجہ ہے کہ مسافروں نے زندگی کے آخری گھنٹے تاریکی میں گزارے ہوں گے اور محض کمپیوٹر اسکرین کی روشنی ہی نظر آرہی ہوگی۔

اسٹاکٹن رش نے مسافروں کو فون میں کچھ گانے بھی اسٹور کرنے کی ہدایت کی تھی جو بلیو ٹوتھ اسپیکر پر چلائے جاتے۔

Related Posts