غرب اردن میں اسرائیل کے مسلسل وحشیانہ حملے، 8 فلسطینی شہید

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

 مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقے جینن پر اسرائیل کے وحشیانہ حملے مسلسل جاری ہیں جن کے نتیجے میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 8 ہوگئی ہے۔

مقبوضہ مغربی کنارے کے جینن پناہ گزین کیمپ میں اسرائیلی فوج اور فلسطینیوں کے درمیان شدید فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے۔

ڈرونز اور زمینی افواج کے حملوں کے ساتھ یہ اسرائیل کی جانب سے حالیہ برسوں میں اس علاقے میں بڑی کارروائیوں میں سے ایک ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

‘میں اس عمل سے بیزاری کا اظہار کرتا ہوں’ پوپ فرانسس کی قرآن کی بے حرمتی کی شدید مذمت

فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں میں اب تک 8 فلسطینی شہید اور 50 دیگر زخمی ہوئے ہیں۔ لڑائی کی شدت کی وجہ سے ایمبولینسوں کو ان تک پہنچنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

دوسری جانب اسرائیلیوں نے کہا ہے کہ کم از کم 7 افراد مارے گئے ہیں اور انہیں دہشت گرد قرار دیا گیا ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج جینن میں مہاجرین کیمپ پر مسلسل فضائی حملے کررہی ہے جب کہ اس دوران رہائشی بلاکس میں ڈرون حملے کیے گئے جس کی ویڈیوزبھی سامنے آئی ہیں۔

رہائشیوں کا کہنا ہےکہ اسرائیل نے پیر کی علی الصبح جینن میں 10 مزید فضائی حملے کیے ہیں جس کے نتیجے میں تباہ حال عمارتوں کے ملبے سے دھواں اٹھ رہا ہے جب کہ درجنوں اسرائیلی فوجی گاڑیاں بھی مہاجرین کے کیمپوں کے اطراف موجود ہیں جو علاقے میں فوجی آپریشن کررہی ہیں، اسرائیلی فوج کے اس آپریشن کے نتیجے میں گھروں اور سڑکوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فوج کی بربریت سے اتوار اور پیر کی درمیانی شب 21 سالہ نوجوان محمد حسنین شہید ہواجسے رام اللہ شہر کے داخلی علاقے میں نشانہ بنایا گیا۔

اسرائیلی وزارت صحت نے شہید ہونے والے دیگر افراد کی شناخت کی تفصیلات فی الحال جاری نہیں کی ہیں۔

فلسطینی وزارت خارجہ نے اسرائیلی بربریت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی حکومت کو  اس بربریت کا حساب دینا ہوگا۔

فوجی آپریشن کئی دن جاری رہ سکتا ہے: اسرائیل

اسرائیل ڈیفنس فورسز (IDF) کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ اسرائیل کا فوجی آپریشن کئی روز تک جاری رہ سکتا ہے۔

لیفٹیننٹ کرنل رچرڈ ہیچٹ نے بی بی سی ریڈیو 4 کے ورلڈ ایٹ ون پروگرام کو بتایا کہ “ہماری قیادت میں اتفاق رائے تھا کہ یہ ایک انتہائی ضروری آپریشن ہے”۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایک بدلتی ہوئی صورتحال ہے جو  کئی دنوں تک جاری رہ سکتی ہے۔

Related Posts