سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں کیخلاف حکم امتناع کی استدعا مسترد کردی

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اسلام آباد: سویلین کے ٹرائل کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں کی کارروائی روکنے کی استدعا مسترد کردی، استدعا اٹارنی جنرل کی یقین دہانی پر مسترد کی گئی۔

اٹارنی جنرل نے فوج کے زیر حراست افراد سے متعلق تین یقین دہانیاں کروا دیں۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ قانون کے مطابق ٹرائل کے تمام تقاضے پورے کئے جائیں گے، ابھی ملزموں کے حوالے سے تحقیقات جاری ہیں، تحقیقات حتمی ہو بھی جائیں تو پھر بھی ٹرائل میں وقت درکار ہوگا، سمری ٹرائل نہیں کیا جائے گا۔

دوران سماعت جسٹس عائشہ ملک نے استفسار کیا خفیہ کیوں رکھا جارہا ہے 102 کون سےملزمان ہیں؟ کیا ملزموں کے نام پبلک کرنے میں کوئی مسئلہ ہے؟فہرست دیکھ کر ہر کوئی اپنے افراد کا حراست میں ہونے یا ہونے کا کہہ سکتاہے، سادہ سوال ہے کیوں فہرست پبلک نہیں کی جارہی۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ میری درخواست ہے اس تفصیل کو خفیہ رکھا جائے، ہم 102 افراد کے اہلخانہ کو الگ الگ فون کرکے آگاہ کر دیں گے، یہ عمل 24 گھنٹے میں مکمل کرلیں گے، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ فہرست پبلک ہو جائے گی تو تشویش ختم ہو جائے گی کون گرفتار ہے، جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہاکہ مسئلہ یہ ہے فہرست پبلک ہو گئی تو اہلخانہ کی تشنگی بڑھ جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں:

محکمہ موسمیات کی ملک کے مختلف شہروں میں گرج چمک کیساتھ بارش کی پیشگوئی

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ یہ اچھی بات ہے عید سے پہلے اہلخانہ کو اطلاع مل جائے، اٹارنی جنرل نے کہا کہ فہرست پبلک کرنے سے متعلق ایک گھنٹے میں آگاہ کروں گا، صحت کی سہولیات دی جارہی ہیں، ڈاکٹر موجود ہیں،صحافیوں اور وکلا سے متعلق کچھ واقعات ہوئے ہیں۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ وکلا کو مکمل تحفظ ہونا چاہئے، عمران ریاض لاپتہ ہیں، کیا عمران ریاض آپ کی تحویل میں نہیں ہیں؟ عمران ریاض کو تلاش کریں اور بازیاب کریں، اٹارنی جنرل نے کہاکہ عمران ریاض ہماری تحویل میں نہیں ہیں، وفاقی حکومت عمران ریاض کی بازیابی کیلئے مکمل تعاون کر رہی ہے۔

درخواست گزار کے وکلا نے استدعا کی کہ عدالت آئندہ سماعت تک فوجی عدالتوں کی کارروائی روک دے، سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں کی کارروائی روکنے کی استدعا مسترد کردی، استدعا اٹارنی جنرل کی یقین دہانی کے باعث مسترد کی گئی، اٹارنی جنرل نے کہا کہ قانون کے مطابق ٹرائل کے تمام تقاضے پورے کئے جائیں گے، ابھی ملزموں کے حوالے سے تحقیقات جاری ہیں، تحقیقات حتمی ہو بھی جائیں تو پھر بھی ٹرائل میں وقت درکار ہوگا، سمری ٹرائل نہیں کیا جائے گا۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ ٹرائل شروع ہو بھی گیا تو ملزمان کو وکلا کرنے کی مہلت دی جائے گی، چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ملزموں کو چارج کی نقول فراہم کی جائیں۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ابھی ہم حکم امتناعی نہیں دے رہے، میں عید کے بعد دستیاب ہوں گا، کوئی اہم پیشرفت ہوتی ہے تو مجھے آگاہ کیا جاسکتا ہے، حکومت عوام کے خدشات دور کرنے کیلئے تعاون کرے، حکومتی تعاون سے عوامی اعتماد بڑھتا ہے، دوسری صورت میں خدشات بڑھتے ہیں۔

عدالت نے فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کیخلاف کیس کی سماعت جولائی کے تیسرے ہفتے تک ملتوی کردی۔

Related Posts