جوڈیشل کمیشن نے پشاور ہائیکورٹ کی چیف جسٹس مسرت ہلالی کو سپریم کورٹ کی جج تعینات کرنے کی منظوری دے دی۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمرعطا بندیال کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کا اجلاس ہوا۔
ذرائع کے مطابق جوڈیشل کمیشن نے پشاور ہائیکورٹ کی چیف جسٹس مسرت ہلالی کو سپریم کورٹ کا جج تعینات کرنے کی متفقہ طور پر منظوری دے دی۔
جسٹس مسرت ہلالی خیبرپختونخوا سے سپریم کورٹ کی جج بننے والی پہلی خاتون جج ہوں گی۔
یہ بھی پڑھیں:
حیدرآباد کے میئر اور ڈپٹی میئر بلا مقابلہ منتخب ہوگئے
سپریم کورٹ کے سینیئر ترین جج قاضی فائز عیسیٰ نے جسٹس مسرت ہلالی کا نام تجویز کیا تھا۔
خیال رہےکہ 8 مئی کو صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے جسٹس مسرت ہلالی کی بطور چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ تعیناتی کی منظوری دی تھی۔
کمیشن کا حصہ کون ہے؟
پاکستان کا جوڈیشل کمیشن نو ارکان پر مشتمل ہے۔ اس میں چیف جسٹس آف پاکستان کے ساتھ ساتھ عدالت کے چار سینئر ترین ججز بھی شامل ہیں۔
کمیشن میں سپریم کورٹ کے ایک سابق جج اور ایک سینئر وکیل بھی شامل ہیں جو پاکستان بار کونسل کا حصہ ہیں، دونوں کی تقرری مشاورت کے ذریعے کی گئی ہے۔
حکومت کی نمائندگی کے لیے کمیشن میں اٹارنی جنرل اور وزیر قانون کے لیے بھی نشستیں ہیں۔
جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے موجودہ ممبران
- چیف جسٹس عمر عطا بندیال
- جسٹس قاضی فائز عیسیٰ
- جسٹس سردار طارق مسعود
- جسٹس اعجاز الاحسن
- جسٹس منصور علی شاہ
- جسٹس (ریٹائرڈ) سرمد جلال عثمانی
- ایڈوکیٹ اختر حسین
- اٹارنی جنرل منصور اعوان
- وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ
نئی تقرریوں کا کیا اثر ہو سکتا ہے؟
اگرچہ ججز کی تقرری ایک مسلسل عمل ہے، لیکن اس بار یہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب عدالت تنازعات کے گھیرے میں ہے۔
ایسے وقت میں جب عدالت کے دو کیمپوں میں تقسیم کی بازگشت ہے، ججز کا ایک دوسرے سے ہاتھ نہ ملانا خبر بن گیا ہے اور ججز کے ایک ساتھ درخت لگانے کو پیغام کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔
ایسے ماحول میں، نئے آنے والے ججز کا جھکاؤ ایک خاص جانب ہوسکتا ہے، جس کے نتیجے ترازو کا پلڑا ایک طرف مکمل طور پر جھک جائے گا۔
بہرصورت جسٹس مسرت ہلالی کی تقرری کا فیصلہ جلد کرنا ہوگا کیونکہ وہ اگست میں ریٹائر ہونے والی ہیں۔