سائنسدانوں کو خدشہ ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی سے تباہ کن خشک سالی کے واقعات بڑھ سکتے ہیں جس سے زمین کے زرعی و ماحولیاتی نظاموں پر سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔
تفصیلات کے مطابق اوکلاہوما یونیورسٹیس سے تعلق رکھنے والے محققین کا کہنا ہے کہ ناگہانی خشک سالی اپنے قریبی علاقے سے باہر بھی دور رس اثرات مرتب کرسکتی ہے جبکہ اس موضوع پر تحقیق کا مقصد یہ طے کرنا ہے کہ بڑھتا ہوا عالمی درجۂ حرارت خشک سالی اور زراعت کو متاثر کرسکتا ہے۔
واٹس ایپ نے ایموجی فیچرز میں اضافہ کردیا
معروف پوسٹ ڈاکٹریٹ محقق جارڈن کرسچن کا کہنا ہے کہ ہم خشک سالی کے تعدد میں متوقع تبدیلیوں اور خشک سالی سے زرعی زمین کو لاحق خدشات کا مطالعہ کر رہے ہیں۔ تحقیق کے نتائجم معروف جریدے نیچر کمیونیکیشنز ارتھ اینڈ انوائرمنٹ میں شائع ہوئے ہیں جبکہ جارڈن کرسچن اس کے سرکردہ مصنف ہیں۔
سرکردہ محقق جارڈن کرسچن کا کہنا ہے کہ تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ عالمی سطح پر خشک سالی بڑھی ہے جس میں تابکاری، فاسل ایندھن کے استعمال اور دیگر وجوہات کے باعث سب سے زیادہ اضافہ نوٹ کیا گیا۔ بدلتی ہوئی آب و ہوا کے باعث زمین پر طوفان، شدید سیلاب، خشک سالی اور بہت سے شدید موسمی واقعات میں اضافے کا خدشہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی موسمیاتی تبدیلی کے باعث عمومی سطح پر قحط سالی بڑھنے جبکہ شمالی امریکا اور یورپ میں قحط سالی میں سب سے زیادہ اضافے کا خدشہ ہے۔ 2100 تک شمالی امریکا میں زرعی زمینوں پر خشک سالی کے سالانہ خدشات میں 1.5گنا اضافہ ہوسکتا ہے۔