اوگرا نے گیس کی قیمتوں میں 50 فیصد اضافے کی منظوری دے دی

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اسلام آباد: حکومت نے مہنگائی کی چکی میں پسے ہوئے عوام پر گیس بم گرانے کی منصوبہ بندی کرلی، آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے ایک بار پھر مالی سال (مالی سال 2023) کے لیے گیس کی قیمتوں میں اوسطاً 50 فیصد اضافے کی منظوری دے دی ہے۔

آئندہ مالی سال 2023-24 کے لیے، اوگرا نے گیس صارفین سے وصول کیے جانے والے 697.4 بلین روپے کی تخمینی آمدنی کی ضرورت (ERR) کا حساب لگایا ہے۔

اتھارٹی نے سوئی ناردرن کا ٹیرف موجودہ 823.57 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو سے بڑھا کر 1238.68 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو جبکہ سوئی سدرن کے ٹیرف میں موجودہ 933.46 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو سے بڑھ کر 1350.68 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کرنے کی منظوری دے دی ہے۔

اوگرا نے پنجاب، خیبرپختونخوا (کے پی) اور اسلام آباد کے صارفین کے لیے گیس کی قیمتوں میں 50 فیصد جبکہ سندھ اور بلوچستان کے صارفین کے لیے 45 فیصد اضافے کی منظوری دے دی۔

سوئی ناردرن گیس پائپ لائن لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل)، جو پنجاب اور خیبرپختونخوا (کے پی) میں صارفین کو گیس کی فراہمی کا ذمہ دار ہے،اس مد میں 358.4 بلین روپے اکٹھا کرے گی۔

دریں اثنا، سوئی سدرن گیس کمپنی (SSGC)، جو سندھ اور بلوچستان میں صارفین کو گیس فراہم کرتی ہے، 339 ارب روپے جمع کرے گی۔

اوگرا نے واضح کیا کہ اوسط مقررہ قیمت بنیادی طور پر گیس کی قیمت پر مشتمل ہوتی ہے جو کہ مقررہ قیمت کا 85 فیصد سے زائد ہے۔

مزید پڑھیں:مئی میں پاکستان کی ٹیکسٹائل کی برآمدات میں 20 فیصد کمی

اوگرا کی جانب سے کیے گئے فیصلے کو نوٹیفکیشن کے لیے حکومت کو بھجوا دیا گیا ہے، جو 40 دن میں متوقع ہے۔ لاگو ہونے کے بعد، SNGPL اور SSGC صارفین سے سینکڑوں ارب روپے وصول کرنے کے مجاز ہوں گے۔

Related Posts