اسرائیل کی سکیورٹی فورسز نے اردن کے ایک قانون ساز کو مقبوضہ مغربی کنارے میں اسلحہ اور سونا اسمگل کرنے کے شُبے میں گرفتار کرلیا ہے۔
اردن کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان سنان مجالی نے کہا ہے کہ حکام صورت حال سے نمٹنے کے لیے معاملے پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ قانون ساز کی شناخت عماد العدوان کے نام سے ہوئی ہے اور کہا جاتا ہے کہ انھیں سرحد عبور کرتے ہوئے اسرائیل کے زیرقبضہ مغربی کنارے میں گرفتار کیا گیا تھا۔
اسرائیل کی وزارت خارجہ نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکارکردیا ہے۔ واضح رہے کہ مغربی کنارے میں گذشتہ ایک سال کے دوران میں تشدد کے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔اسرائیل کا کہنا ہے کہ یہ علاقہ غیر قانونی ہتھیاروں سے بھرا ہوا ہے جن میں ہمسایہ ملک اردن سے اسمگل کی جانے والی بندوقیں بھی شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
نور جہاں کی وفات پر کیا واقعی سری لنکا نے پاکستان کو ہاتھی دینے کی آفر کی؟
اس سال اب تک مقبوضہ مغربی کنارے اور مشرقی بیت المقدس میں 90 سے زیادہ فلسطینی شہید اور 18 اسرائیلی ہلاک ہو چکے ہیں۔مہلوک اسرائیلیوں میں سے ایک کے سوا باقی سب عام شہری تھے۔
جب سے اسرائیل کی سخت گیر حکومت نے اقتدار سنبھالا ہے،اس کے مقبوضہ مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کی تعمیر،تشدد کے واقعات اور مقبوضہ بیت المقدس کے قدیم شہر میں مقدس مقامات کے بارے میں پالیسیوں پراردن کے ساتھ تعلقات خراب ہوئے ہیں۔
یادرہے کہ 1967ء کی مشرق اوسط جنگ سے قبل اردن کامغربی کنارے اور مشرقی یروشلم پرکنٹرول تھا لیکن اس جنگ میں صہیونی ریاست کے ان علاقوں پر قبضے کے بعد بھی اردن نے قدیم شہر میں واقع مسجد اقصیٰ اورمسلمانوں کے دیگرمقدس مقامات پر نگہبانی برقرار رکھے ہوئے ہے۔