مردم شماری پر تحفظات، ایم کیو ایم نے حکومت سے الگ ہونے پر غور شروع کر دیا

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ایم کیو ایم پاکستان کا مردم شماری پر حکمرانوں کے غیر سنجیدہ رویے پر تشویش کا اظہار
ایم کیو ایم پاکستان کا مردم شماری پر حکمرانوں کے غیر سنجیدہ رویے پر تشویش کا اظہار

کراچی: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے مردم شماری پر تحفظات دور نہ ہونے پر اپنے ارکان قومی اسمبلی اور سینیٹرز سے استعفے لے لیے ہیں اور جلد اس حوالے سے اہم پیش رفت سامنے آنے کا امکان ہے۔

ذرائع کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ وفاقی حکومت حالیہ مردم شماری پر ایم کیو ایم کے تحفظات دور نہیں کرسکی ہے جس کے بعد ایم کیو ایم نے ارکان قومی، صوبائی اسمبلی اور سینیٹرز سے استعفے لے لیے ہیں۔

ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم کو کراچی اور حیدرآباد کی مردم شماری کے طریقہ کار پر اختلاف ہے۔

کراچی میں ایم کیو ایم پاکستان رابطہ کمیٹی کا عارضی مرکز بہادر آباد پر اجلاس کا انعقاد کیا گیا، جس کی صدارت کنوینر خالد مقبول صدیقی نے کی۔

ترجمان ایم کیو ایم پاکستان کا کہنا ہے کہ اجلاس میں مردم شماری کے اب تک کے اعداوشمار پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا، اجلاس میں موجودہ سیاسی و معاشی صورتحال پر تفصیلی غور کیاگیا، اجلاس میں مختلف تنظیمی امور پر تفصیلی غَور کیا گیا۔

اجلاس میں سینئر ڈپٹی کنوینرز مصطفیٰ کمال، فاروق ستار، نسرین جلیل، انیس قائم خانی، عبدالوسیم، کہف الوری و اراکین رابطہ کمیٹی شریک ہوئے۔ترجمان کے مطابق رابطہ کمیٹی نے مردم شماری پر حکمرانوں کے غیر سنجیدہ رویے کیخلاف تشویش کا اظہار کیا۔

ترجمان کے مطابق شہری سندھ خصوصاً کراچی کے ساتھ مردم شماری میں ہونے والی زیادتیوں پر آئندہ کے لائحہ عمل کے حوالے سے اہم فیصلے کیے گئے ہیں، ایم کیو ایم پاکستان کے آئندہ کے لائحہ عمل کے حوالے سے مزید مشاورت کے بعد عوام کو میڈیا کے ذریعے آگاہ کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں:زرداری نے ناکامی کا سارا ملبہ شہباز شریف پرڈال دیا ہے،شیخ رشیداحمد

وفاقی وزراء سمیت متعلقہ حکام سے ملاقاتوں اور بے ضابطگیوں پر ثبوت و شواہد فراہم کرنے کے باوجود درست اعداد و شمار نہیں پیش کیے جارہے۔

Related Posts