کراچی: عدالت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماء علی زیدی کی بریت اور جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
پی ٹی آئی رہنما علی زیدی کو کراچی کی مقامی عدالت میں پیش کیا گیا، عدالتی سماعت میں پولیس نےعلی زیدی کا جسمانی ریمانڈ مانگ لیا جبکہ تفتیشی افسر نے کہا کہ تحقیقات کرنی ہے جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔
اس دوران عدالت نےعلی زیدی کے ہاتھوں سے ہتھکڑی کھولنے کا حکم دیا جبکہ وکیل نے کہا کہ علی زیدی اس وقت رکن قومی اسمبلی اورسابق وزیرہیں یہ کیس سول عدالت کا بنتا ہےکریمنل کیس نہیں بنتا کوئی بینک چیک مدعی کی طرف سے پیش نہیں کیا گیا۔
وکیل نے مزید کہا کہ مدعی مقدمہ کی پراپرٹی سےمتعلق کوئی دستاویزات پیش نہیں کی گئی اور مدعی مقدمہ نے2013سےابتک کہیں کوئی درخواست نہیں دی،کیا پولیس کویہ اختیارہے کہ اس طرح کے کیسزمیں مقدمہ درج کرے۔
فنڈز فراہمی روکنے سے متعلق وفاقی وزرا اور معاشی ٹیم نے سر جوڑ لیے
علی زیدی نے عدالت میں بیان دیا کہ کیس ختم کیا جائے بے بنیاد ہے ہم تفتیش میں تعاون کریں گے، جب بلائیں گے چلے جائیں گے میں اس آدمی کو نہیں جانتا نہ کبھی ملا ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جس دن واقع ذکر ہے اس روز میں بیرون ملک تھا میرے پاسپورٹ دیکھ لیں۔ جس کے بعد علی زیدی نے بیرون ملک ہونے کا ریکارڈعدالت میں پیش کردیا۔
وکیل نے کہا کہ علی زیدی سیاست سے پہلے ریئل اسٹیٹ کا کام کرتے تھے۔
وکیل مدعی کامران بلوچ نے کہا کہ رئیل اسٹیٹ کے کام کوئی ٹرانزیکشن نہیں ہوتی جب یہ بیرون ملک تھے توکیا اس کا کاروباربند تھا؟ عام شہری نے شکایت کی، یہ سیاسی انتقام کا نام دے رہے ہیں۔
مزید کہا کہ مدعی کا سارا کاروبارختم ہوگیا اس کا گھرتباہ ہوگیا پولیس تفتیش میں سب آجائے گا۔
علی زیدی کو گڈاپ پولیس کی جانب سے کورٹ پہنچایا گیا تو پی ٹی آئی رہنماء کے ملیر کورٹ پہنچنے پر کارکنان نے نعرے بازی کرتے ہوئے بکتر بند پر پھول نچھاورکیے۔
واضح رہے کہ علی زیدی کے خلاف ابراہیم حیدری تھانے میں فراڈ اور دھمکیاں دینے کا مقدمہ درج ہے۔