اسلام آباد: عالمی بینک نے پاکستان میں مالیاتی خسارے کی بڑی وجہ وفاقی اخراجات کو قرار دے دیا۔
عالمی بینک نے پاکستان کے وفاقی اخراجات پر رپورٹ جاری کردی، رپورٹ کے مطابق پاکستان میں خطے کے دوسرے ممالک کی نسبت ٹیکس وصولیوں کی شرح سب سے کم ہے، پاکستان کو بڑھتے ہوئے مالیاتی خسارہ اور قرضوں کو کنٹرول کرنا ہو گا۔
عالمی بینک کی جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہیں، پینشنز اور قرضوں پر سود کی ادائیگیوں کا بوجھ بڑھ رہا ہے، پاکستان میں بڑھتے ہوئے بجٹ خسارہ کی بڑی وجہ ٹیکس وصولی میں کمی ہے، پاکستان میں گزشتہ 12 برسوں کے دوران ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح صرف 12.8 فیصد رہی۔
ہفتہ وار مہنگائی کی شرح 44 فیصد ہوگئی، 29 اشیائے ضروریہ مہنگی
عالمی بینک کے مطابق این ایف سی ایوارڈ کے تحت وفاق کو 46 فیصد آمدن بچتی ہے جبکہ اخراجات بجٹ کا 67 فیصد ہیں، جی ڈی پی گروتھ میں کمی کے باعث فی کس آمدن میں کمی واقع ہوئی ہے۔
غیر ضروری اخراجات اور سبسڈیز کو ختم کرنے سے 2 ہزار ارب کی بچت کی جا سکتی ہے، غیرضروری اخراجات، سبسڈیز ختم اور ٹیکسز بڑھا کر 2723 ارب مزید وصول کیے جا سکتے۔
عالمی بینک کے مطابق مالی سال 2022 کے دوران مالیاتی خسارہ 22 برسوں کی بلند ترین سطح پر پہنچا، مالی سال 2022 کے دوران قرض کی شرح جی ڈی پی کا 78 فیصد تک پہنچی ہے۔