اسلام آباد: سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پراسیجر بل 2023ء کی سماعت سے قبل پی ڈی ایم حکومت میں شامل جماعتوں نے مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق حکومت میں شامل جماعتوں نے مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا۔ حکمران جماعتوں نے سپریم کورٹ کی جانب سے سپریم کورٹ پروسیجر اینڈ پریکٹس بل 2023 کے حوالے سے قانون سازی کا عمل مکمل ہونے اور اس کے نفاذ سے پہلے ہی متنازعہ بینچ تشکیل دے کر سماعت کے لئے مقرر کرنے کا اقدام مسترد کردیا۔
سپریم کورٹ بل پر سماعت، بار کونسل کی ملک گیر ہڑتال
حکمراں جماعتوں کا کہنا ہے کہ اس نوعیت کا اقدام پاکستان اور عدالت کی تاریخ میں اس سے قبل پہلے کبھی دیکھنے میں نہیں آیا۔
ملک کی اعلیٰ ترین عدالت کی ساکھ ختم کرنے اور انصاف کے آئینی عمل کو بے معنی کرنے کے مترادف ہے۔ بینچ بذات خود سپریم کورٹ کی تقسیم کا منہ بولتا ثبوت ہے
پی ڈی ایم اعلامیے میں کہا گیا کہ حکومت میں شامل جماعتوں کے پہلے بیان کردہ مؤقف کی ایک بار پھر تائید ہوئی ہے۔ سپریم کورٹ کے معزز جج صاحبان اپنے فیصلوں میں ‘ون میں شو’، متعصبانہ و آمرانہ طرز عمل اور مخصوص بینچوں کی تشکیل پر اعتراضات کا برملا اظہار کر چکے ہیں۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ 8 رکنی متنازعہ بینچ کی تشکیل سے عدالت عظمیٰ کے ان معزز جج صاحبان کے فیصلوں میں بیان کردہ حقائق مزید واضح ہو کر سامنے آ چکے ہیں۔ چھوٹے صوبوں یعنی بلوچستان اور خیبرپختونخوا سے کوئی جج بینچ میں شامل نہ کرنا بھی افسوسناک ہے۔ حکمران جماعتیں اس اقدام کو پارلیمان اوراس کے اختیار پر شب خون قرار دیتی ہیں۔
شب خون مارنے کی بھرپور مزاحمت کی جائے گی۔اعلامیے میں کہا گیا کہ انتہائی عجلت میں متنازعہ بینچ کی تشکیل اور اس بل کو سماعت کے لئے مقرر کرنے سے ہی نیت اور ارادے کے علاوہ آنے والے فیصلے کا بھی واضح اظہار ہوجاتا ہے جو افسوسناک اور عدل وانصاف کے قتل کے مترادف ہے۔