آزاد کشمیر کی جامعات میں طالبات اور خواتین اساتذہ کیلئے حجاب لازمی

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

آزاد کشمیر حکومت نے طالبات اور خواتین اساتذہ کے لیے حجاب پہننے کو لازمی قرار دے دیا ہے۔

محکمہ تعلیم کی جانب سے اتوار کو جاری ہونے والے سرکلر میں کہا گیا ہے کہ ’مشاہدے میں آیا ہے کہ جن ادارہ جات میں مخلوط نظام تعلیم رائج ہے ان میں طالبات اور معلمات کو حجاب کی پابندی نہیں کروائی جاتی۔‘

ہدایت نامے میں مزید کہا گیا ہے کہ’بمطابق جاری شدہ ہدایات جن ادارہ جات میں مخلوط نظام تعلیم رائج ہے ان میں طالبات اور معلمات کو سختی سے حجاب پہننے کا پابندی کیا جائے۔‘

محکمہ تعلیم نے خبردار کیا ہے کہ جن اداروں میں ہدایات کی خلاف ورزی ہو گی وہاں ادارے کے سربراہ کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی حکومت کی جانب سے جاری سرکلر کو سوشل میڈیا پر بھی شیئر کیا جا رہا ہے اور صارفین اس پر تبصرے بھی کر رہے ہیں۔

کشمیری صحافی جلال الدین مغل نے حکومتی سرکلر شیئر کرتے ہوئے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’مرد اساتذہ اور طلبا کے بارے میں سرکاری حکم نامے میں کوئی وضاحت شامل نہیں۔‘

پاکستانی صحافی انصار عباسی نے حکومت کے اس فیصلے کی تعریف کرتے ہوئے لکھا کہ ’بہت اچھا فیصلہ ہے۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو بھی یہ فیصلہ کرنا چاہیے۔‘

ڈیجیٹل رائٹس کے لیے کام کرنے والی کارکن نگہت داد نے حکومتی شخصیات پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ ’عورتوں کے بارے میں تاریخی فیصلے کرنے والے کمزور آدمی۔ جب او کچھ تاریخی نہ کر پائیں تو عورتوں کی ذاتی زندگی کے بارے میں مجموعی فیصلے کرنا شروع ہوجاتے ہیں۔‘

وہ تعلیمی ادارے جہاں صرف لڑکیاں زیر تعلیم ہیں وہاں اس فیصلے کا اطلاق نہیں ہوگا۔

Related Posts