کراچی: سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ گزشتہ 75 سال سے جاری غلط پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان آج بحرانوں کا شکار ہے، ملک نے مختصر عرصے میں کئی وزیراعظم دیکھے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ، کے پی اور بلوچستان میں رہنے والے بچے 70 سال سے بحران کا شکار ہیں۔
ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ18 ویں ترمیم پر بات کرو کہ مسائل ہیں تو مسئلہ بن جاتا ہے، بیرونی قرضے چھوڑیں اب تو مقامی قرض کے چنگل میں بھی پھنسے ہوئے ہیں۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ معیشت کی صورتحال ایک سال کی غلطی نہیں، 75 برس کا حاصل ہے،87 فیصد پاکستانیوں کو اتنی خوراک نہیں ملتی جتنی ملنی چاہیے، جس ضلعے میں پانی گندا ہوتا ہے وہاں بچے جسمانی لحاظ سیکمزور ہوتے ہیں، 75سال کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ملک آج بحرانوں کا شکار ہے۔
سندھ حکومت کے پاس ٹیکس حاصل کرنیکے لیے صرف کراچی ہے، صوبے ایک ہزار ارب روپے تعلیم پر خرچ کرتے ہیں جب کہ سرکاری اسکولوں کے بچے سائنس اور حساب میں فیل ہو رہے ہیں،کوئی پالیسی تعلیم کے بغیر ترقی نہیں دیگی۔
مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت نے آئی ایم ایف معاہدہ توڑ دیا، پیٹرول، ڈیزل سستا بیچ کر آئی ایم ایف کا معاہدہ توڑا گیا، میں عمران خان کی وجہ سے جیل بھی گیا، ہم آئے تو آئی ایم ایف سے معاہدہ کیا، ہم قرض لے کر چل رہے ہیں اور اپنا خرچ بھی بڑھا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت میں اس سال 150 ارب ڈالر کی آئی ٹی ایکسپورٹس ہوں گی، بھارت میں آج آئی ٹی کے 23 کیمپس ہیں، پاکستان جس طرح چل رہا ہے ایسے نہیں چلے گا، کورونا کے بعد پاکستان کو بہت چھوٹ ملی، اتنا ظرف نہیں کہ مسائل کے حل کے لیے بیٹھ جائیں۔
سابق وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ عمران خان کرپشن کی بہت بات کرتے ہیں، پھر گوگی اور بزدار نکل آتے ہیں،جسٹس منیرکی روح آج بھی سپریم کورٹ میں زندہ ہے، ہمارا پارٹی بنانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، ہم نے زرداری، شریف اور عمران خان سب کو آزمالیا ہے، ہم حکومت میں رہے ہیں جانتے ہیں سسٹم بدلے بغیر کچھ نہیں ہوگا۔
مزید پڑھیں:بلیک میلنگ ناکام، عمران خان اسٹیبلشمنٹ کے پاؤں پکڑنے پر آگئے۔شیری رحمان
مفتاح اسماعیل نے مزید کہا کہ ڈالر کی قیمت مارکیٹ کا کام ہے، وزیرخزانہ کا نہیں، مانیٹری پالیسی سخت ہے، مالیاتی پالیسی تو بہت آسان ہے، عالمی قرض نہیں مل رہا، ہماری ساکھ متاثر ہوئی ہے۔