امریکی خاتون میڈیا پرسن کرسٹیانے امان پور کو براہ راست انٹرویو میں ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبد اللھیان نے کھری کھری سنا دیں۔
انٹرویو میں دونوں کے درمیان شدید جھڑپ کو دیکھا جا سکتا ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر نے امریکی صحافی کو انٹرویو میں ستمبر 2022 میں اخلاقی پولیس کی حراست میں مہسا امینی پر کسی قسم کے تشدد اور ان کے ساتھ انسانی حقوق کے منافی کسی کارروائی کا انکار کردیا۔
یاد رہے 22 سالہ مہسا امینی کی موت کے بعد ایران میں بڑی احتجاجی تحریک شروع ہوئی تھی جو ساڑھے پانچ ماہ سے بھی زائد عرصہ گزرنے کے باوجود اب تک جاری ہے۔ اس انٹرویو میں ایرانی وزیر خارجہ عبد اللھیان نے یہ بھی انکار کردیا کہ احتجاجی تحریک میں شریک افراد گرفتار ہیں۔ انہوں نے کہا حراست میں لیے گئے تمام افراد کو رہا کردیا گیا ہے۔
CNN spoke with a woman in Iran who says she was detained in a Revolutionary Guard facility for over a month and raped by three different men. I asked Iran’s Foreign Minister @Amirabdolahian whether he considers that abuse acceptable. pic.twitter.com/CSLv27SFF6
— Christiane Amanpour (@amanpour) March 1, 2023
دوسری طرف انسانی حقوق کی متعدد تنظیموں نے ان مظاہروں کے دوران تقریباً 400 افراد کے ہلاک ہونے اور ہزاروں افراد کی گرفتاری کی تصدیق کی ہے۔
تاہم بدھ کی شام نشر اس انٹرویو میں سب سے زیادہ تصادم کا لمحہ وہ تھا جب امان پور نے ایک خاتون کےاس دعویٰ پر رائے دینے کا پوچھ لیا جس میں خاتون نے کہا تھا کہ وہ پاسداران انقلاب کے پاس ایک ماہ سے زائد عرصے نظر بند رہی ۔ گرفتاری کے دوران اسے 3 ارکان نے زیادتی کا نشانہ بنایا اور رہائی کے بعد اس نے ایک پادری کے پاس پناہ لی۔
جواب میں ایرانی وزیر خارجہ نے کہا میں اس بات کی قطعی طور پر تردید کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کچھ عناصر جو باہر سے ملک میں داخل ہوئے اور سکیورٹی والوں اور پولیس پر فائرنگ کی انہیں گرفتار کر لیا گیا۔ جہاں تک لڑکی کا تعلق ہے تو میں اس کی تصدیق نہیں کر سکتا ۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں مواصلات کے ذرائع اور میڈیا پر بہت سے غلط الزامات پھیل چکے ہیں۔
جب میڈیا کی مشہور خاتون کرسچن امام پور نے کہا ان “الزامات” کی تصدیق ایک ایرانی پادری نے کی ہے تو ایرانی وزیر خارجہ نے غصے سے جواب دیا کہ ہم نے آپ کی سکرین پر کچھ ہدایت وصول کرکے بنائی گئی اور غلط رپورٹیں دیکھی ہیں۔
یہاں تک کہ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ” یہ انٹرویو کا طریقہ نہیں ہے”۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں خواتین کو تمام ضروری آزادیاں حاصل ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ آپ کو میرا انٹرویو کرنا تھا لیکن یہ دراصل لفظی تصادم ہو رہا ۔