پیشے کے لحاظ سے یوسف خان مرچنٹ نیوی سے وابستہ ہیں مگر شوقیہ طور پر بانسری کو تیار کرتے ہیں اور انتہائی مہارت سے اسے بجاتے بھی ہیں۔ ایم ایم نیوز نے یوسف خان کے ساتھ ایک ملاقات کا اہتمام کیا، جس کا احوال پیشِ خدمت ہے۔
یوسف خان نے اس شوق کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ مجھے گانیں سننے کا بچپن سے ہی شوق تھا، ایک دن میرا دوست پنجاب سے آیا، وہ بانسری پر ‘یہ موسم رنگیلا سہانا’ بجارہا تھا جو کہ مجھے بہت پسند آیا تھا، میں نے اس سے پوچھا کہ بھئی تو یہ کیسے بجارہا ہے جس پر اس نے مجھے تھوڑا سا بجا کر دکھایا۔
انہوں نے بتایا کہ میں نے اس سے مزید سنانے کی فرمائش کی جس پر اس نے کہا کہ مجھے بانسری پر اتنا ہی بجانا آتا ہے، میں نے اس سے کہا کہ تمہیں جتنا آتا ہے اتنا مجھے بھی سیکھادو، جس کے بعد اس نے مجھے بانسری تھوڑی بہت بجانی سیکھائی۔
اپنے دوست کے سیکھانے کے بعد میں جنگل میں جاکر اپنی مدد آپ کے تحت بانسری پر مختلف گانوں کی دھن بجایا کرتا تھا اور آخر کار کئی دفعہ کی کوشش کے بعد میں گانوں کی اصل دھن کو بجالیا کرتا تھا، اس طرح مجھے بانسری بجانی آگئی۔
ایم ایم نیوز نے جب اُن سے بانسری کی تیاری کے حوالے سے پوچھا تو یوسف خان نے بتایا کہ مرچنٹ نیوی میں شمولیت کے بعد میں نے حیدرآباد جاکر باقاعدہ اسے تیار کرنا بھی سیکھا تھا اور آج میں ایک چھوٹی اور بڑی ہر قسم کی بانسری کو تیار کرلیتا ہوں۔
اپنے شوق کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ یہ ایک بہت اچھا شوق ہے، جو کہ انسان کو ہر قسم کے عیب سے بچاتا ہے اور ایک اچھا ذریعہ معاش بھی ہے کیونکہ اکثر ڈراموں یا فلموں کے بیک گراؤنڈ میوزک کیلئے بانسری بجانے والے کی ضرورت پڑتی ہے۔