انقرہ: آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال کو ہولناک قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ اقوام متحدہ اور دنیا کے با اثر ممالک کی مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے مظالم پر خاموشی ظالم کو مذید ظلم کرنے کی کھلی چھوٹ دینے کے مترادف ہے۔
ترکی کے شہر انقرہ میں ترکش اور مختلف غیر ملکی ذرائع ابلاغ کو انٹرویو دیتے ہوئے صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر اپنی تاریخ کے تاریک ترین دور سے گزر رہا ہے جہاں وحشت اور درندگی کا دور دورہ ہے ، انسانی حقوق کی بد ترین خلاف ورزیاں معمول بن چکا ہے۔
سردار مسعود خان نےکہا کہ مقبوضہ کشمیر کے اسی لاکھ انسان اپنی ہی دھرتی میں اجنبی اور اپنے ہی گھروں میں قیدی بن کر رہ گئے ہیں لیکن اقوام متحدہ کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی ہے ۔ یہ صورتحال نہ صرف کشمیریوں اور پاکستان کے لیے تشویشناک ہے بلکہ دنیا میں انسانیت اور انسانی اقدار پر یقین رکھنے والے تمام انسانوں کے لیے بھی لمحہ فکریہ ہے۔
صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ پاکستان اور جموں و کشمیر کے عوام تنازعہ کشمیر کا اقوام متحدہ کی مدد سے پر امن سیاسی وسفارتی حل چاہتے ہیں لیکن بھارت ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر کا فوجی حل نکالنے پر بضد ہے۔
بھارت کی ہٹ دھرمی ، مقبوضہ کشمیر میں طاقت کا بے تحاشہ استعمال اور پاکستان اور آزاد کشمیر کے خلاف جارحیت اور فوجی کارروائی کی دھمکیوں سے خطہ میں کشیدگی اور جنگ کے خطرات بڑھتے جا رہے ہیں جو پوری دنیا کے امن و سلامتی کے لیے بھی ایک بڑ اخطرہ ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ دوسری جانب بھارت نے پانچ اگست کو غیر قانونی اور کشمیریوں کی منشاء و مرضی کے خلاف کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کر کے ریاست کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کے علاوہ کشمیریوں کو جائیداد ، ملازمت اور تعلیم کے حوالے سے بعض اہم قوانین کو منسوخ کر کے ریاست کی مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے۔
متنازعہ علاقہ میں بھارت کے یہ اقدامات نہ صرف اقوام متحدہ کی سلامتی کو نسل کی قرار دادوں کی خلاف ورزی ہے بلکہ جنیوا کنونشن کے تحت یہ ایک جنگی جرم اور جینو سائیڈ واچ کے مطابق بھارت کے یہ اقدامات نسل کشی اور نسلی تطہیر کے مترادف ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کشمیر میں پبلک سیفٹی ایکٹ ختم کرکے انٹرنیٹ سروس بحال کی جائے۔پاکستان کا مطالبہ