عمران خان پر حملے کا مقدمہ وزیر آباد میں درج، گرفتار ملزم نامزد

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

عمران خان پرقاتلانہ حملےکا مقدمہ تھانہ سٹی وزیرآباد میں درج کرلیا گیا۔

خیال رہے کہ آج دوران سماعت سپریم کورٹ آف پاکستان نے عمران خان پرقاتلانہ حملے کی ایف آئی آر درج کرنےکی ہدایت دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:

مکہ مکرمہ، مسلح افواج میں حفظ قرآن کے انوکھے مقابلے کا آغاز

ذرائع کا کہنا ہے کہ مقدمہ قتل، اقدام قتل ، دہشت گردی سمیت دیگر دفعات کے تحت درج کیاگیا ہے، مقدمے میں موقع سے گرفتار ملزم نوید کو باقاعدہ نامزد کیا گیا ہے۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف آئی آر کو کل سپریم کورٹ میں پیش کیاجائےگا۔ ملزم نوید اس وقت سی ٹی ڈی کی حراست میں لاہور میں ہے۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ میں پیش کرنے کے بعد ایف آئی  آر کو عام کیا جائے گا۔

یاد رہے کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان 3 نومبر کو وزیر آباد میں لانگ مارچ کے دوران ہونے والے قاتلانہ حملے میں زخمی ہوئے تھے۔

سپریم کورٹ نے عمران خان پر حملے کا مقدمہ 24 گھنٹے میں درج کرنے کا حکم دیا تھا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایف آئی آردرج نہ ہوئی توسو موٹو لیں گے۔

ایف آئی آر درج نہ ہونے کا سبب

پی ٹی آئی کا مطالبہ ہے کہ عمران خان پر قاتلانہ حملے کا مقدمہ تین افراد کے خلاف درج کیا جائے۔ یہ افراد وزیراعظم شہباز شریف، وزیرداخلہ رانا ثنا اللہ اور ایک اہم پوزیشن پر فائز ایک سینئر فوجی افسر ہیں۔

پنجاب حکومت اور پولیس کو شہباز شریف اور رانا ثنا اللہ کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے پر اعتراض نہیں تاہم ان کا کہنا ہے کہ سینئر فوجی افسر کا نام ایف آئی آر میں شامل نہ کیا جائے۔

تھانہ وزیرآباد کی پولیس نے پی ٹی آئی رہنماؤں کو بتایا تھا کہ اگروہ تیسرا نام نکال دیں تو فوری طور پر ایف آئی آر درج کر لی جائے گی۔ تاہم پی ٹی آئی اس کے لیے تیار نہیں ہوئی۔

آج بروز پیر عمران خان نے وزیراعلیٰ پنجاب پرویزالہٰی سے ملاقات میں سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں سانحہ وزیرآباد کی ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کیا، وزیراعلیٰ نے عمران خان کو باور کرایا کہ سپریم کورٹ نے چوبیس گھنٹے میں ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا ہے، یہ حکم نہیں دیا کہ اس میں حساس ادارے کے افسر کا نام بھی شامل کیا جائے۔

مونس الہٰی نے بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف اور رانا ثناء اللہ کے علاوہ کسی تیسری شخصیت کو نامزد کرنے کی بجائے نامعلوم ملزمان لکھ لیتے ہیں، تحقیقات میں کچھ شواہد ملے تو انہیں بعد ازاں نامزد کردیا جائے گا۔

Related Posts