ایرانی بلوچستان میں جھڑپیں، چار پولیس اہلکار ہلاک

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ایران کے  جنوب مشرقی صوبہ سیستان بلوچستان میں ہونے والے حالیہ مہلک تشدد کے باعث چار پولیس اہلکار ہلاک ہو گئے ہیں۔
اے ایف پی نیوز ایجنسی کے مطابق علاقائی پولیس کے سربراہ میجرعلی رضا صیاد نے ایران کے سرکاری خبررساں ادارے اِرنا کو بتایا کہ سیستان بلوچستان صوبے کے ایرانشھر بامپور ہائی وے پر ایک ٹریفک پولیس اسٹیشن میں یہ افسوسناک واقعہ  پیش آیا۔

یہ بھی پڑھیں:

طالبان حکومت نے ملا عمر کی قبر پہلی بار ظاہر کردی

پولیس سربراہ نے بتایا کہ پولیس اہلکاروں کی ہلاکت کے بارے میں مزید تحقیقات جاری ہیں۔
واضح رہے کہ تہران  میں اخلاقیات کو نافذ رکھنے والی پولیس کی حراست میں 22 سالہ کرد ایرانی خاتون مہسا امینی کی ہلاکت پر ایران بھر میں سات ہفتوں سے زائد ملک گیر احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔
اس کے علاوہ  پاکستان اور افغانستان کی سرحدوں سے متصل ایران کے صوبے سیستان بلوچستان میں بھی بدامنی پھیل رہی ہے جہاں علاقے کے پولیس عہدیدار کی جانب سے مقامی نوعمر لڑکی کے ساتھ مبینہ زیادتی کے باعث مختلف مقامات پر جھڑپیں ہو رہی ہیں۔
دریں اثنا مقامی حکام کے مطابق 30 ستمبر کو صوبہ سیستان – بلوچستان کے دارالحکومت زاہدان میں درجنوں مظاہرین کے علاوہ سیکیورٹی فورسز کے چھ ارکان ہلاک ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ غربت زدہ صوبہ سیستان- بلوچستان طویل عرصے سے بلوچ اقلیت کے باغیوں، سنی مسلم گروپوں اور منشیات کی اسمگلنگ کرنے والے گروہوں کے ساتھ جھڑپوں کے باعث اشتعال انگیزیوں کا گڑھ بنا ہوا ہے۔ 

Related Posts