افغانستان کی طالبان حکومت نے ملا عمر کی قبر پہلی بار ظاہر کردی۔
افغان طالبان کے بانی سربراہ ملا عمر امریکی قبضے کے دوران 2013 میں افغان صوبہ زابل کے ایک مقام پر اپنے ایک دوست کے گھر میں انتقال کر گئے تھے، اس گھر میں انہوں نے امریکی فوج کو چکما دے کر روپوشی کے کئی ماہ و سال گزارے تھے۔ انتقال کے بعد طالبان نے ملا عمر کی موت کو بھی کافی عرصے تک چھپائے رکھا، تاہم آخر کار ان کی موت کا اعلان کرنا پڑا۔
یہ بھی پڑھیں:
طالبان حکومت زیر زمین چھپائی گئی ملا عمر کی گاڑی منظر عام پر لے آئی
امریکی فوج کو بعد ازاں ملا عمر کے انتقال کی خبر ملی تو ملا عمر کے میزبان اور دوست کو حراست میں لیا گیا، تاہم کچھ عرصے بعد انہیں چھوڑ دیا گیا۔ وفات کے بعد ملا عمر کو اسی علاقے میں خاموشی سے سپرد خاک کر دیا گیا اور ان کی قبر کے مقام کے بارے میں بھی راز داری رکھی گئی۔
گزشتہ سال طالبان کی اقتدار میں واپسی کے بعد طالبان حکام نے اس کچے گھر کی فوٹیجز بھی پبلک کر دی تھیں، جس میں ملا عمر نے روپوشی کا عرصہ گزارا تھا، جبکہ ایک مقام پر چھپائی گئی ملا عمر کے زیر استعمال گاڑی بھی زمین کھود کر نکالی گئی تھی۔
اب طالبان حکومت نے باقاعدہ طور پر ملا عمر کی قبر عوام کیلئے ظاہر کر دی ہے، اس حوالے سے قبر کے احاطے میں فاتحہ خوانی، ایصال ثواب اور دعا کی تقریب منعقد کی گئی جس میں افغان وزیر اعظم ملا محمد حسن، ملاعمر کے بیٹے اور افغان وزیر دفاع مولوی محمد یعقوب مجاہد، وزیر داخلہ خلیفہ سراج الدین حقانی اور ملاعمر کے خاندان کے افراد نے شرکت کی۔
مقامی انتظامیہ نے تحریک طالبان کے بانی سربراہ کی قبر کے گرد ایک سادہ سا جنگلا لگا دیا ہے تاکہ قبر کا تعین اور تحفظ ہوسکے۔