حکومت نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ایکٹ میں ترمیم منظور کرلی، جس کے تحت پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ کے تحت اختیارات دیے گئے ہیں کہ وہ سوشل میڈیا پر ریاستی اداروں کے خلاف افواہیں اور غلط معلومات پھیلانے والے کسی بھی شخص کے خلاف کارروائی کرسکیں۔
وزارت داخلہ کی جانب سے 1974 کے ایف آئی اے ایکٹ کے شیڈیول میں ترمیم کی سمری وفاقی کابینہ نے جمعرات کو منظور کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:
امریکا کا چین سے نمٹنے کے لئے بھارت کو دفاعی اتحادی بنانے کا فیصلہ
سمری کے مطابق جو انگریزی روزنامے ڈان کے دعوے کے مطابق اس کے پاس موجود ہے، ایف آئی اے نے کہا کہ سوشل میڈیا پر ریاستی اداروں اور آرگنائزیشنز کے خلاف جھوٹی معلومات اور افواہوں کی بھرمار ہے، جس کا مقصد نقصان پہنچانا یا اکسانا ہے، یا ممکنہ طور پرفوج، پاک فضائیہ، بحریہ کے کسی افسر، سپاہی، سیلر یا ایئرمین کو جرم یا بغاوت پر اکسانا ہے، یا پھر ان کو ڈیوٹی انجام دینے سے روکنے کی کوشش کرنا ہوسکتا ہے۔
اس میں مزید بتایا گیا کہ ان افواہوں اور جھوٹی معلومات کو نقصان کے ارادے سے بھی پھیلایا جارہا ہے، یا پھر ممکنہ طور پر اس سے عوام میں خوف اور خطرے کی گھنٹی بج سکتی ہے، اور اس کی وجہ سے کوئی شخص ریاست یا عوامی امن کے خلاف جرم کا ارتکاب کرسکتا ہے۔
ایف آئی اے نے مزید بتایا کہ ممکنہ طور پر اس کی وجہ سے کسی بھی طبقے سے تعلق رکھنے والا شخص کسی بھی دوسرے طبقے کے خلاف جرم کرنے پر اکسا سکتا ہے۔