اسلام آباد: سی سی پی (مسابقتی کمیشن پاکستان) نے ایک سال میں 10 اشیائے خوردونوش کی قیمتیں 35 فیصد تک بڑھ جانے کی وجہ نامناسب پالیسیاں اور ریگولیشن نظام کو قرار دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق مسابقتی کمیشن پاکستان نے 10 غذائی اشیائے ضروریہ کا جائزہ مکمل کر لیا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قیمتوں میں نامناسب پالیسیوں اور ریگولیشن نظام کے باعث اضافہ ہوا جن میں دالیں، سبزیاں، تیل اور چاول سمیت اہم غذائی اشیاء شامل ہیں۔
وفاقی کابینہ نے گندم اور یوریا درآمد کرنیکی منظوری دے دی
مسابقتی کمیشن پاکستان کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس جولائی کے مقابلے میں رواں برس جولائی کے دوران 10 اشیاء کی قیمتوں میں 35 فیصد اضافہ ہوا جن میں خوردنی تیل، گھی، مرغی، گندم، چینی، چاول، دودھ، ٹماٹر، آلو، پیاز اور دالیں شامل ہیں۔
سی سی پی کا اپنی رپورٹ میں کہنا ہے کہ پیاز کی قیمت میں 89، چنے کی قیمت میں 52، خوردنی تیل کی قیمت میں 77 جبکہ دال مسور کی قیمت میں 92 فیصد اضافہ ہوا۔
رپورٹ میں مسابقتی کمیشن پاکستان نے کہا کہ ضروری غذائی اشیاء کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ نامناسب ریگولیشن نظام اور پالیسیاں ہیں جبکہ درآمدات و برآمدات پر پابندی عائد کرنا تاجروں کیلئے عالمی منڈی تک رسائی میں رکاوٹ ہے۔