امریکی صدر بائیڈن نے اسرائیلی وزیر اعظم یائر لاپیڈ کے بیٹے کو فون پر شادی کی مبارکباد دی اور دس منٹ تک گفتگو کی، اس دوران جو بائیڈن نے نوبیاہتا جوڑے کو وائٹ ہاؤس دورہ کی دعوت بھی دی۔
ہفتہ کے روز اسرائیلی میڈیا میں یہ بات سامنے آئی کہ امریکی صدر یائر لاپیڈ کے بڑے بیٹے کو ان کی شادی کی مبارکباد دینے کے لیے فون کال کی ہے۔ اگرچہ یہ فون کال تاخیر سے کی گئی ہے کہ شادی 23 ستمبر کو ہوگئی تھی تاہم کال کا دورانیہ 10 منٹ رہا ۔
اسرائیلی ٹی وی چینل 12 کے مطابق 35 سالہ یوآف لاپیڈ نے اپنے سے دس سال چھوٹی اسرائیلی منگیتر الالو سے شادی کی ہے۔ یوآف نے ہوائی کے جزیرے پر امریکی صدر کا فون اٹینڈ کیا، اس جزیرے میں وہ ہنی مون منانے گئے ہوئے ہیں۔
واضح رہے یوآف اسرائیلی وزیر اعظم کی پہلی بیوی سے ان کے اکلوتے بیٹے ہیں۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق یائر لاپیڈ نے 1986 میں پہلی بیوی ٹمر فریڈ مین سے شادی کی تھی۔ تاہم یہ شادی زیادہ دیر نہ چل پائی تھی۔ ان کا بیٹا یوآف پیدا ہوا اور اس کے ایک سال بعد طلاق ہو گئی تھی۔
یائر لاپیڈ نے پھر اپنی حالیہ بیوی لیہی لاپیڈ سے شادی کی، لیہی ایک مصنف اور صحافی کے طور پر معروف ہیں ۔ لیہی سے یائر لاپیڈ کا ایک بیٹا اور ایک بیٹی ہے۔ بیٹی آٹزم کا شکار ہے۔
وائٹ ہاؤس کے دورے کی دعوت
امریکی صدر بائیڈن نے اسرائیلی وزیر اعظم سے ان کے بیٹے کو فون کرنے کا وعدہ کیا تھا، اس پر عمل کرتے ہوئے انہوں نے یوآف کو کال کی اور یہ گفتگو 10 منٹ تک طویل ہوگئی۔ انہوں نے نوبیاہتا جوڑے کے لئے خوش گوار زندگی گزارنے کی تمنا اظہار کیا اور ساتھ ہی دونوں کو وائٹ ہاؤس آنے کی بھی دعوت دی۔
یاد رہے گزشتہ ماہ اسرائیلی وزیر اعظم نے اپنے بیٹے کی شادی میں شرکت کیلئے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا دورہ مختصر کردیا تھا اور بائیڈن سے ملاقات ترک کرکے واپس اسرائیل آ گئے تھے۔ شادی کی تقریب وسط اسرائیل کے علاقے کیبوٹس میں ہوئی تھی۔ بائیڈن نے اس وقت ان کے بیٹے کو فون کرنے کا وعدہ کیا تھا تاہم غالبا وہ فون کرنا بھول گئے تھے ۔
منگل کے روز بائیڈن نے یائر لاپیڈ کو فون کرکے لبنان اور اسرائیل کے مابین سمندری سرحد بندی کے تاریخی معاہدہ کی مبارک باد دی۔ ایسا کہا جارہا ہے کہ انہیں اس کال کے دوران یاد آیا کہ یائر لاپیڈ کے بیٹے کو بھی فون کرنا تھا۔ تجزیہ کاروں نے یکم نومبر کو اگلے اسرائیلی الیکشن سے چند روز قبل امریکی صدر کے اسرائیلی وزیر اعظم کے بیٹے کو فون پر مبارک باد دینے کے اس عمل کو دونوں ملکوں میں اتحاد کی حمایت کے طور پر دیکھا ہے۔