پاکستان میں کسی سیاسی رہنما کی آڈیو لیک ہونے کا یہ کوئی نیا واقعہ نہیں ہے اس سے قبل بھی کئی ایسے واقعات ہوچکے ہیں جن میں سیاسی رہنماؤں کی آڈیوز سوشل میڈیا پر لیک ہوئی ہیں۔
لیگی رہنماؤں کی آڈیو لیک
گزشتہ دنوں وزیراعظم پاکستان میاں شہباز شریف اور مریم نواز کی آڈیو لیک بھی سامنے آئی تھی، آڈیو لیک میں مریم نواز نے وزیر اعظم شہباز شریف کو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا تھاکہ ایسا کرنا ناگزیر ہے، قیمتیں تو بڑھانی پڑیں گی۔
اس سے قبل وزیراعظم ہاؤس میں حکمراں سیاسی جماعت مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں اور وفاقی وزراء کے اجلاس میں کی گئی گفتگو کی آڈیو لیک بھی سامنے آئی تھی، جس میں وزیر اعظم شہباز شریف، اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق، وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ، وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف، وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کی آواز پہچانی جاسکتی ہے۔ اس آڈیو لیک میں پی ٹی آئی کے استعفوں پر کی گئی گفتگو سامنے آئی تھی۔
تاہم حال ہی میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی آڈیو لیک بھی سامنے آئی ہے ۔
عمران خان کی آڈیو لیک؟
حال ہی میں سابق وزیراعظم عمران کی اُن کے پرسنل سیکریٹری اعظم خان کے ساتھ کی گئی گفتگو کا آڈیو کلپ وائرل ہوا ہے۔ جس میں عمران خان کو یہ کہتے سنا جاسکتا ہے کہ ہم نے صرف کھیلنا ہے، امریکا کا نام نہیں لینا۔ کھیلنا ہے کہ یہ ڈیٹ پہلے سے تھی جس پر اعظم خان کہتے ہیں کہ میں یہ سوچ رہا تھا کہ یہ جو سائفر ہے، اس پر ایک میٹنگ کرلیتے ہیں۔
آڈئو کلپ میں اعظم خان کا کہنا ہے کہ اگر آپ کو یاد ہو تو آخر میں سفیر نے لکھا تھا کہ ڈیمارچ کریں۔ اگر نہیں بھی دینا تو میں نے رات کو اس پر بہت کچھ سوچا ہے۔ آپ نے کہا کہ انہوں نے اٹھایا۔ پھر میں نے سوچا کہ اس کو کور کیسے کرنا ہے؟ ایک میٹنگ کرلیں۔
سوشل میڈیا پر وائرل کلپ میں عمران خان کو کہتے سنا جاسکتا ہے کہ تو پھر اس کیلئے کس کس کو بلائیں؟ شاہ محمود، آپ (اعظم خان) ، میں (عمران خان) اور سہیل؟ جس پر اعظم خان کہتے ہیں کہ بس، یعنی میٹنگ میں کسی اور کو نہ بلانے کا فیصلہ کر لیا گیا۔
عمران خان مبینہ آڈیو کلپ میں مزید کہتے ہیں کہ ٹھیک ہے، (میٹنگ) کل ہی کرتے ہیں۔ اعظم خان جواب دیتے ہیں کہ تاکہ وہ چیزیں ریکارڈ میں آجائیں۔ آپ یہ دیکھیں کہ وہ قونصلیٹ فار اسٹیٹ ہیں۔ وہ پڑھ کر سنائے گا تو میں آرام سے کاپی کر لوں گا۔
کوئی آڈیو اصلی ہے یا جعلی یہ کیسے پتا چلایا جائے؟
سیاسی رہنماؤں کی لیک آڈیو پر اکثر یہ سوال اٹھایا جاتا ہے کہ کسی آڈیو کے اصلی یا جعلی ہونے کو کیسے ثابت کیا جاسکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق کسی آڈیو یا ویڈیو ریکارڈنگ کے گلوبل تجزیے سے یہ بتایا جاسکتا ہے کہ ریکارڈنگ میں ترمیم کی گئی ہے یا نہیں جبکہ لوکل تجزیے سے پتا چلتا ہے کہ ترامیم ریکارڈنگ میں ٹھیک کن کن مقامات پر کی گئی ہیں۔
آڈیو اصلی ہے یا جعلی اس کے بارے میں جاننے کیلئےآڈیو سٹریم یعنی صؤتی دھاروں کا جائزہ لیا جاتاہے۔ اس کے مرحلوں، توانائی، دباؤ کی سطح اور طویل مدتی سپکٹرم کی اوسط کا اندازہ لگایا جاتا ہے۔آخر میں فائل کنٹینر یعنی کمپیوٹر پر موجود وہ ڈبا جس میں ویڈیو کی فائل موجود ہوتی ہے، اس کا تجزیہ کیا جاتا ہے۔ اس میں فائل کی ساخت، خصوصیات، ای ایکس آئی ایف ڈیٹا اور فائل کے ہیڈر اور فوٹر کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ ‘جب تمام تر تجزیے مکمل کر لیے جائیں تو ان کے نتائج کو ایک دوسرے کے ساتھ ملا کر دیکھا جاتا ہے اور اس کے بعد ہی تجزیہ کار اپنی رائے دے سکتا ہے۔
ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ آڈیو کے اندر ترامیم کے لیے استعمال کیے جانے والے کسی سافٹ ویئر کی نشانیاں اس میں باقی رہ جانے کے بارے میں فائل کنٹینر کے تجزیے سے پتا چل سکتی ہیں۔اسی طرح صوتی دھارے کا علیحدہ سے جائزہ لے کر یہ دیکھا جاتا ہے کہ اس کی فریکوئینسی، بینڈ وڈتھ، دباؤ کی حدود اور کوڈیک میں مطابقت ہے یا نہیں۔
وزیراعظم کا لیک آڈیو پر انکوائری کرنے کا اعلان
وزیراعظم ہاؤس کی لیک آڈیو پر وزیراعظم نے انکوائری کرنے کااعلان کیا تھا، وزیرداخلہ راناثناء اللہ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم میاں شہباز شریف نے نوٹس لے لیا، آڈیو لیک کے معاملے کی انکوائری کی جائے گی جس میں تمام ایجنسیاں شامل ہوں گی، وزیراعظم ہاؤس میں کسی آلے کا فٹ ہونے انتہائی تشویشناک ہے۔
ماہرین کے مطابق اب یہ دیکھنا انتہائی دلچسپ ہوگا کہ کیا حکومت آڈیو لیک کی انکوائری میں عمران خان کی لیک آڈیو کو بھی زیرِ بحث لائے گی یا نہیں؟