بیجنگ: چین کے سابق وزیرِ انصاف فو زینگوا پر بدعنوانی کا جرم ثابت ہوگیا، عدالت نے رشوت لینے کے الزام میں سابق وزیر کو عمر قید کی سزا سنائی ہے۔
تفصیلات کے مطابق جمعرات کے روز 67 سالہ سابق وزیر کو موت کی معطل سزا سنائی گئی جسے 2 سال بعد بغیر پیرول کے عمر قید میں تبدیل کیا جائے گا۔ بدھ کے روز 3 سابق علاقائی پولیس سربراہان کو بھی بدعنوانی کے الزام میں قید کی سزا دے دی گئی تھی۔
مہسا امینی کون تھی اور اُس کی موت کیسے ہوئی؟
تمام پولیس سربراہان پر چینی صدر شی جن پنگ سے عدم وفاداری اور سابق نائب وزیرِ سکیورٹی سن لیجن کی قیادت میں سیاسی گروپ بندی کا حصہ بننے کا الزام تھا۔ چینی میڈیا کا کہنا ہے کہ سابق وزیرِ انصاف فو زینگوا نے شمال مشرقی صوبے جیلن میں 117 ملین یو آن رشوت لی۔
سابق وزیرِ انصاف پر اپنے بھائی کے جرائم پر پردہ ڈالنے کیلئے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرنے کا بھی الزام عائد کیا گیا ہے جس کے ثابت ہونے پر چینی عدالت نے انہیں سزا سنائی جبکہ بدعنوانی کے الزامات کا تعلق 2005 سے ہے۔
چینی میڈیا کا کہنا ہے کہ آج سے 17 سال قبل 2005 میں سابق وزیرِ انصاف فو زینگوا بیجنگ پبلک سکیورٹی بیورو کے ڈپٹی ڈائریکٹر تھے جب انہوں نے نہ صرف خود رشوت لی بلکہ ان کے اہلِ خانہ بھی رشوت ستانی میں ملوث تھے۔
عدالت کا کہنا تھا کہ فو زینگوا نے اپنے چھوٹے بھائی فو ویہوا کے مبینہ سنگین جرائم پر پردہ ڈالا اور طویل عرصے تک ان کے خلاف مقدمہ چلانے سے گریز کیا۔ تاحال فو ویہوا کے بارے میں عدالتی فیصلے سے متعلق کوئی خبر سامنے نہیں آئی۔