اسرائیلی ماہرین نے فرعون کے دور کا نوادرات بھرا غار دریافت کرلیا

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اسرائیل کے ماہرین آثارِقدیمہ نے فرعونِ مصر رعمسیس دوم کے دور کا غار دریافت کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ غار برتنوں کے درجنوں ٹکڑوں اور کانسی کے نوادرات سے بھرا ہواپایا گیا ہے۔

اس غارکا گذشتہ منگل کے روز ساحل سمندر پر اس وقت انکشاف ہوا جب بلماحيم نیشنل پارک میں کام کرنے والا ایک میکانیکی کھودنے والا اس کی چھت سے ٹکرا گیا۔ اس کے بعد ماہرین آثار قدیمہ نے کشادہ، انسان کے بنائے ہوئے مربع شکل کے اس غار میں اترنے کے لیے سیڑھی کا استعمال کیا۔

اسرائیل کی آثارِقدیمہ اتھارٹی (آئی اے اے) کی جانب سے جاری کی گئی ایک ویڈیو میں حیرت زدہ ماہرین مختلف شکلوں اور سائزمیں درجنوں برتنوں پر فلیش لائٹس چمکاتے ہیں۔یہ برتن 1213 قبل مسیح میں مرنے والے قدیم مصری بادشاہ کے دور سے تعلق رکھتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

طالبان حکومت کا ٹک ٹاک اور پب جی پر پابندی لگانے کا فیصلہ

ان میں سے کچھ کٹورے سرخ رنگ میں رنگے ہوئے تھے، کچھ ہڈیوں پرمشتمل تھے۔ آب خورے، کھانا پکانے کے برتن، ذخیرہ کرنے کے مرتبان، چراغ اور کانسی کے تیر کے سرغار میں دیکھے جاسکتے تھے۔

یہ اشیاء میت کے ساتھ سفرِآخرت میں تدفین کے وقت رکھی جاتی تھیں۔ یہ قریباً 3300 سال قبل وہاں رکھے جانے کے باوجود اچھوتی پائی گئی ہیں۔ غار کے کونے میں دو مستطیل پلاٹوں میں کم سےکم ایک نسبتاً برقرارانسانی ڈھانچا بھی ملا ہے۔

آئی اے اے کے کانسی کے دور کے ماہرایلی یانائی نے کہا کہ یہ غارکانسی کےزمانے کے آخری دور میں تدفین کے رسم و رواج کی مکمل تصویر پیش کرسکتا ہے۔

یانائی نے غارکی اضافی خصوصیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ ایک انتہائی نایاب دریافت ہے۔یہ اپنی تعمیر کے بعد زندگی میں پہلی باردریافت ہوا ہے اور حالیہ اکتشاف تک بند ہی رہا ہے‘‘۔

یہ آثارفرعونِ مصررعمسیس دوم کے دورِحکومت سے متعلق ہیں۔ وہ رعمسیس اعظم کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ اس نے طویل عرصہ حکومت کی تھی اور اس کا کنعان پر بھی کنٹرول تھا،یہ ایک ایسا علاقہ تھا جس میں جدید دور کا اسرائیل اور تمام فلسطینی علاقے شامل تھے۔

یانائی نے آئی اے اے کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ مٹی کے برتنوں کی اصلیت – قبرص ، لبنان ، شمالی شام ،غزہ اور یافا(جافا) کے درمیان’’ساحل کے ساتھ ہونے والی متحرک تجارتی سرگرمی‘‘کا بھی واضح ثبوت ہے۔

آئی اے اے کا کہنا ہے کہ اس غار کو اب دوبارہ سیل کر دیا گیا ہے اور اس کی حفاظت کی جا رہی ہے جبکہ اس کی کھدائی کے لیے ایک منصوبہ تیارکیا جا رہا ہے کیونکہ اس کی دریافت اور بندش کے درمیان مختصر وقت میں اس سے ’’کچھ اشیاء‘‘ لوٹ لی گئی تھیں۔

Related Posts