حکمران اتحاد وزیراعلیٰ پنجاب کیخلاف تحریک عدم اعتماد لانے پر متفق ہوگئی

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

حکمران اتحاد وزیراعلیٰ پنجاب کیخلاف تحریک عدم اعتماد لانے پر متفق
حکمران اتحاد وزیراعلیٰ پنجاب کیخلاف تحریک عدم اعتماد لانے پر متفق

اوکاڑہ: حکمران اتحاد وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ کے خلاف سر جوڑ کر بیٹھ گئی۔

تفصیلات کے مطابق پنجاب میں سیاسی تبدیلی کیلئے حکمران اتحاد وزیراعلیٰ پنجاب کیخلاف تحریک عدم لانے پر بھی متفق ہوگئی ہے، جس پر نواز شریف، آصف علی زرداری اور چوہدری شجاعت حسین نے آمادگی ظاہر کردی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک عدم اعتماد کا ڈرافٹ تیار کرکے حکمران اتحاد کے قائدین کو ارسال کردیا گیا ہے اور رواں ہفتے تحریک عدم اعتماد اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع ہونے کا امکان ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین کے ساتھ پنجاب اسمبلی میں ق لیگ کی پارلیمانی پارٹی کی اکثریت کے روابط کے بعد حکمران اتحاد کے قائدین نے باہمی مشاورت میں اس بات پر بھی غور کیا گیا کہ بدلتے سیاسی حالات میں وزیر اعلیٰ پنجاب کی طرف سے اسمبلی کو توڑنے کے آئینی آپشن کے استعمال کے امکان کو رد نہیں کیا جاسکتا، پنجاب اسمبلی میں وزیراعلیٰ پنجاب کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کروانا ضروری ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

ملک تقریباً ڈیفالٹ ہوچکا ہے صرف اعلان باقی ہے، شیخ رشید

دوسری جانب اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی راجہ ریاض احمد کا کہنا ہے کہ پنجاب میں کوئی بھی وزارت نہ ملنے پر ق لیگ والے ناراض ہیں، ناراض ارکان نے چوہدری شجاعت سے رابطہ کرکے گرین سگنل دے دیا ہے، ارکان اسمبلی چوہدری شجاعت کے ساتھ چلے گئے تو پرویز الہٰی کا وزیر اعلیٰ رہنا مشکل ہوجائے گا۔

اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی راجہ ریاض احمد نے کہا کہ توہین عدالت میں عمران خان کو دوبار موقع دیا گیا مگر معافی نہیں مانگی، فرد جرم کے بعد ٹرائل ہوگا، عمران خان کے سزا سے بچنے کا کوئی قانونی راستہ نہیں،دنیا نے دیکھا 25 مئی کو عمران خان لوگوں کو کیسے چھوڑ کر بھاگ گئے تھے، عمران خان کو غلط فہمی ہے، بڑے بڑے لیڈر ریاست سے نہیں ٹکرا سکے، عمران خان ریاست سے ٹکرائیں گے تو ان کا انجام بہت برا ہوگا،عوام تو ذوالفقار علی بھٹو کے ساتھ بھی بہت تھے۔

قبل ازیں ایک جلسے میں عمران خان بھی کہہ چکے ہیں کہ پنجاب میں ہماری جماعت کے اراکین کو خریدنے کی کوشش کی جارہی ہے، دھمکیاں دی جا رہی ہیں، یہ سب اس لیے کیا جارہا ہے تاکہ پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کو پاکستان واپس لایا جاسکے، پنجاب میں اُن کی جماعت پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کو گرانے کی سازش کی جارہی ہے۔

Related Posts