کراچی: صوبہ سندھ میں سیلاب سے تاریخی تباہی ہوئی، بے شمار علاقوں کے زمینی رابطے منقطع ہو گئے ہیں جبکہ سیکڑوں دیہات صفحۂ ہستی سے مٹ گئے۔
تفصیلات کے مطابق منچھر جھیل میں پانی کا دباؤ کم کرنے کیلئے شگاف در شگاف ڈالنے کی حکمتِ عملی کام نہ آئی۔ میٹھے پانی کی سب سے بڑی جھیل میں پانی کی سطح کم نہ ہوسکی۔ سیلابی علاقوں سے دباؤ کم کرنے کیلئے ایل ایس بچاؤ بند پر تیسرا کٹ لگا دیا گیا ہے۔
کراچی میں 10سالہ بچی جنسی زیادتی کے بعد قتل
بھان سعید آباد کا سیہون شریف سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا۔ جھیل کے پانی سے سیہون کی تمام 10 یونین کونسلز ڈوب گئیں۔ ٹھٹھہ، نواب شاہ اور مٹیاری سمیت سندھ کے متعدد شہروں میں سیلابی پانی نے تباہی مچا دی۔ اس وقت ٹھٹھہ کے مقام پر دریائے سندھ میں اونچے درجے کا سیلاب موجود ہے۔
میرپور خاص کے 200 سے زائد دیہات سیلابی پانی میں ڈوب گئے۔ مکین بے سروسامان حکومتی امداد کے منتظر ہیں جبکہ ٹھری میر واہ میں سیکڑوں دیہات کا نام و نشان مٹ گیا۔ ٹنڈو باگو کی ندی میں شگاف پڑنے سے بھی کئی دیہات زیرِ آب آگئے۔ سیلاب زدگان کی زندگی اجیرن ہو کر رہ گئی۔
دادو میں بھی سیلاب کے باعث بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی۔ سیلابی ریلہ دادو کی یونین کونسل یار محمد کلہوڑو کے دیہات میں بھی داخل ہوچکا ہے جبکہ حکومت نے دادو کو بچانے کیلئے حفاظتی بند بنانے کا فیصلہ کرلیا۔ سندھ کے سیلاب سے متاثرہ شہروں میں سیلاب زدگان گھربار اور جمع پونجی سے محروم ہیں۔