سوشل میڈیا پوسٹس پر خاتون کو 45 سال قید کی سزا

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سوشل میڈیا پوسٹس پر خاتون کو 45 سال قید کی سزا
سوشل میڈیا پوسٹس پر خاتون کو 45 سال قید کی سزا

سعودی میں خاتون کو سوشل میڈیا پوسٹس پر 45 سال قید کی سزا سنادی گئی ہے۔

اس حوالے سے ڈیموکریسی فار دی عرب ورلڈ ناؤ (ڈان) نے کہا ہے کہ نورہ القحطانی کو اپیل پر بھاری سزا اس وقت سنائی گئی جب اس پر سوشل میڈیا کے ذریعے “عوامی نظم و نسق کی خلاف ورزی” کا جرم ثابت ہوا۔

ڈان نے کہا کہ خاتون کو مملکت کے انسداد دہشت گردی اور انسداد سائبر کرائم قانون کے تحت سزا سنائی گئی۔

یہ بھی پڑھیں:

کون کون سے مذہبی ادارے مشکل کی گھڑی میں سیلاب متاثرین کیساتھ ہیں؟

واشنگٹن میں قائم گروپ جس کی بنیاد سعودی صحافی جمال خاشقجی نے رکھی تھی، نے عدالتی دستاویز کی ایک کاپی شیئر کی تھی لیکن اے ایف پی اس کو تصدیق کرنے سے قاصر تھی۔ سعودی حکام کی جانب سے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔

یہ کیس اس وقت رپورٹ ہوا ہے جب گزشتہ ماہ امریکی صدر جو بائیڈن کے تیل سے مالا مال خلیجی بادشاہت کے دورے کے بعد، سعودی عرب کے ساتھ مغربی تعلقات پر بحث میں شدت آتی جا رہی ہے۔

ڈان نے بتایا کہ قحطانی کے بارے میں کچھ تفصیلات موجود ہیں، لیکن ان کا ٹویٹر اکاؤنٹ فعال نہیں تھا۔ ان کو جولائی 2021 میں گرفتار کیا گیا تھا اور خصوصی فوجداری عدالت کی جانب سے انہیں سزا سنائی گئی تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس کی اپیل اس مہینے کے شروع میں کی گئی تھی۔

ڈان کے ریسرچ ڈائریکٹر عبداللہ الاؤد نے کہا کہ اس ماہ 34 سالہ سلمیٰ الشہاب کی سزا کے چند ہفتوں بعد قحطانی کی 45 سال کی سزا ظاہر کرتا ہے کہ سعودی حکام اپنے شہریوں کی جانب سے ہلکی سی تنقید کو برداشت نہیں کرتے۔

اے ایف پی کی طرف سے دیکھی گئی عدالتی دستاویزات کے مطابق، دو بچوں کی ماں شہاب کو بھی اس ماہ اپیل پر طویل قید کی سزا سنائی گئی، جس میں اختلاف رائے رکھنے والوں کی مدد کی گئی جو ان کی پوسٹوں کو ریٹویٹ کر کے “عوامی نظم میں خلل ڈالنے” کی کوشش کر رہے تھے۔

برطانیہ کی لیڈز یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی کی امیدوار پر اس کی سزا کے حصے کے طور پر مزید 34 سال کے لیے بیرون ملک سفر کرنے پر پابندی عائد کر دی گئی۔

سلمیٰ شہاب کی ایک دوست نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ اس نے دھمکیوں کو سنجیدگی سے نہیں لیا۔

Related Posts