کیپٹل پولیس کے نجی چینل کے 6 ملازمین کی گرفتاری کیلئے کراچی میں چھاپے

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اسلام آباد پولیس نے نیوز چینل کے 6 ملازمین کو گرفتار کرنے کے لیے کراچی کے مختلف علاقوں میں چھاپے مارے لیکن کسی بھی شخص کو گرفتار کرنے میں ناکام رہی۔

مقامی انگریزی اخبار کے مطابق پولیس نے ساؤتھ زون سمیت کراچی کے مختلف علاقوں میں چھاپے مارے لیکن تمام کارروائیاں ناکام ثابت ہوئیں۔

یہ بھی پڑھیں:

کراچی میں 10 پولیس مقابلوں میں1 ڈاکو ہلاک، 10 موبائل فون، 6موٹر سائیکل برآمد

ذرائع کا کہنا تھا کہ پولیس کی جانب سے جن گھروں پر چھاپے مارے گئے ان میں سے زیادہ تر طویل عرصے سے خالی پڑے تھے جب کہ ان میں سے کچھ گھر اس وقت ویران تھے۔

ناکام چھاپا مار کارروائیوں کے بعد کیپٹل پولیس ٹیم کراچی سے اسلام آباد روانہ ہوگئی۔ ذرائع نے بتایا کہ یہ چھاپے متعلقہ حکام کی ہدایات پر مارے گئے جبکہ حکام سمجھتے ہیں کہ شہباز گل ‘سازش’ میں تنہا نہیں تھے۔

ذرائع نے کہا کہ پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں اور نیوز چینل کے عملے کے کچھ ارکان کی ’سازش‘ میں ملوث ہونے کی نشاندہی کی گئی ہے۔

اسی دوران نجی نیوز چینل کے عملے کے خلاف کراچی کے میمن گوٹھ تھانے میں درج مقدمے کو اسلام آباد کے کوہسار تھانے کے ساتھ ملانے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔

افسران کے مطابق سندھ حکومت سے درخواست کی جارہی ہے کہ میمن گوٹھ تھانے میں درج مقدمے کو اسلام آباد کے تھانہ کوہسار کو ریفر کیا جائے۔

افسران نے بتایا کہ ایک اور پیش رفت کرتے ہوئے کیپٹل پولیس نے ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ سے رابطہ کیا تاکہ شہباز گل کے خلاف نیوز چینل کے متنازع نیوز بلیٹن میں پیش ہونے پر مقدمہ درج کیا جائے۔

اس کے علاوہ پولیس نے ایف آئی اے سے ان سوشل میڈیا صارفین کے خلاف بھی مقدمات درج کرنے کی درخواست کی جنہوں نے اپنے اکاؤنٹس سے متنازع نیوز بلیٹن کو شیئر کیا اور ان لوگوں کے خلاف بھی مقدمات درج کرنے کی درخواست کی جو شہباز گل کے حق میں نظریات پیش کر رہے تھے اور پولیس کا امیج خراب کر رہے تھے۔

تاہم، ایف آئی اے سائبر کرائم نے یہ کہتے ہوئے مقدمہ درج کرنے سے انکار کر دیا کہ 2018 کے سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق ایک جرم میں ایک ایف آئی آر ہی درج کی جانی چاہیے۔

پولیس ترجمان نے تصدیق کی کہ کراچی میں چھاپہ نیوز چینل کے عملے کے 6 افراد کی گرفتاری کے لیے مارا گیا، تاہم انہوں نے چھاپے سے متعلق مزید تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔

Related Posts