سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ججز تقرری کے لیے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس مؤخر کرنے کے لیے چیف جسٹس کو خط لکھ دیا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کون ہیں؟
جسٹس قاضی فائز عیسٰی سپریم کورٹ کے سینیئر ترین جج ہیں، موجودہ چیف جسٹس کی ریٹائرمنٹ کے بعد جسٹس قاضی فائز عیسٰی ہی یہ ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔
اعلیٰ عدلیہ میں موسم گرما کی چھٹیوں کی وجہ سے جسٹس قاضی فائز عیسٰی اس وقت یورپ میں موجود ہیں۔
اعلیٰ عدلیہ میں ججوں کی تعیناتی کے متعلق فیصلے جوڈیشل کمیشن کرتا ہے جس کی سربراہی موجودہ چیف جسٹس پاکستان ہیں۔
جوڈیشل کمیشن نے لاہور اور سندھ ہائی کورٹ میں ججز کی تعیناتی کے حوالے سے گزشتہ ماہ 2 الگ الگ اجلاس کئے تھے جس پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سوال اٹھائے تھے۔ بعد ازاں دونوں اجلاس متتوی کردیئے گئے تھے۔
جسٹس فائز عیسیٰ نے چیف جسٹس کو خط میں کیا لکھا؟
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے چیف جسٹس کو خط لکھا، جس میں انہوں نے کہا کہ اس وقت چھٹیوں پر بیرون ملک ہوں، جب رخصت پرگیا تو اس وقت جوڈیشل کمیشن کا کوئی اجلاس شیڈول نہیں تھا، میرے بیرون ملک جانے کے بعد جوڈیشل کمیشن کے 2 اجلاس بلائے گئے جب کہ میری غیرموجودگی میں جوڈیشل کمیشن کا تیسرا اجلاس28 جولائی کو بلالیا گیا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ چیف جسٹس جوڈیشل کمیشن کے فورم کو مضحکہ خیز نہ بنائیں، جوڈیشل کمیشن میں چیف جسٹس کے پہلے سے سلیکٹڈ ناموں پرغورکی روایت ختم ہونی چاہیے، چیف جسٹس کی طرف سےججزکی تعیناتی کے معاملے پر جلد بازی سوالیہ نشان ہے، چیف جسٹس چاہتے ہیں2347 دستاویز کا ایک ہفتے میں جائزہ لیا جائے۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس ہائیکورٹ اور سینئر ججز کو بائی پاس سے پہلے نامزدگی کا طریقہ کار زیر غور لایا جائے کیو نکہ سپریم کورٹ کا سینئر ترین جج ججزکی نامزدگی کا طریقہ کارطے کرنے میں ناکام رہا ہے۔
جوڈیشل کمیشن اجلاس مؤخر کرنے کی درخواست کیوں؟
جسٹس قاضی فائز کے مطابق چونکہ اجلاس سے متعلق دستاویزات ابھی تک مجھے نہیں دی گئیں، واٹس ایپ پر یہ ہزاروں دستاویزات مجھے بھیجی گئیں جن میں سے مجھے صرف 14 صفحات تک رسائی ملی جو پڑھے بھی نہیں جاسکتے لہٰذا یہی وجہ ہے کہ اجلاس کو مؤخر کرنے کی درخواست دی۔
انہوں نے خط میں چھٹیوں کے حوالے سے کہا کہ چیف جسٹس نے موسم گرما کی تعطیلات کا نوٹی فکیشن خود کیا تھا، اگرچیف جسٹس کے لیے اپنے ہی اقدام بے معنی ہیں توخلاف ورزی کے بجائے ان کو واپس کریں۔