سعودی عرب، حج کے رکنِ اعظم وقوفِ عرفہ کی ادائیگی کا آغاز

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سعودی عرب، حج کے رکنِ اعظم وقوفِ عرفہ کی ادائیگی کا آغاز
سعودی عرب، حج کے رکنِ اعظم وقوفِ عرفہ کی ادائیگی کا آغاز

سعودی عرب میں آج حج کے رکنِ اعظم یعنی وقوفِ عرفہ کی ادائیگی کا آغاز کردیا گیا ہے۔ عازمینِ حج قافلوں کی صورت میں مکہ مکرمہ کے مقدس مقام منیٰ سے میدانِ عرفات پہنچ گئے۔

تفصیلات کے مطابق عازمین حج نے گزشتہ شب منیٰ کی خیمہ بستی میں عبادت میں گزاری۔ پاکستان کے 80 ہزار عازمین سمیت دنیا بھر سے 10 لاکھ فرزندانِ اسلام فریضۂ حج کی تکمیل کیلئے مکہ مکرمہ میں موجود ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

منی لانڈرنگ کی تحقیقات، بھارت میں چینی کمپنی ویوو کے 119اکاؤنٹ بلاک

حج کی ادائیگی مسلمان قوم کیلئے کسی روح پرور خواب کی طرح دلآویز احساس پر مبنی ہے جبکہ لاکھوں عازمینِ حج زندگی میں پہلی بار زمین پر اللہ تعالیٰ کے پہلے گھر یعنی خانۂ کعبہ کا قریب سے دیدار کریں گے۔

آج نمازِ فجر ادا کرنے کے بعد عازمینِ حج نے قافلوں کی صورت اختیار کر لی اور میدانِ عرفات کی جانب دیوانہ وار روانہ ہوئے۔ حج کے رکنِ اعظم وقوفِ عرفہ کی ادائیگی ہر سال اسی مقدس و تاریخی مقام پر کی جاتی ہے۔

مسجدِ نمرہ سے عازمین کو خطبۂ حج سننے کی سعادت آج پاکستانی وقت کے مطابق دوپہر 1 بج کر 40 منٹ پر حاصل ہوگی۔ میدانِ عرفات میں عازمینِ حج تلبیہ پڑھتے ہوئے توبہ و استغفار اور اللہ کی دیگر عبادات کریں گے۔

عازمین نمازِ ظہر اور عصر کی ادائیگی قصر کے طور پر کریں گے جس کیلئے اذان تو ایک ہی دی جاتی ہے تاہم باجماعت دونوں نمازوں کی اقامت الگ الگ ہوتی ہے۔ واضح رہے کہ حج دنیا میں اللہ کی عبادت کا سب سے بڑا اجتماع ہوتا ہے۔

میدانِ عرفات میں عازمینِ حج نمازِ مغرب کے وقت تک قیام کریں گے جس کے بعد مزدلفہ کی طرف روانگی ہوگی۔ مزدلفہ میں عازمین نمازِ مغرب اور عشاء کی ادائیگی کریں گے اور پوری رات کھلے آسمان تلے گزار دیں گے۔

مزدلفہ میں عازمین شب بسری کے دوران خوب عبادت، دعائیں اور توبہ و استغفار کریں گے اور یہی وہ مقام ہے جہاں سے ہر سال عازمینِ حج رمی یعنی شیطان کو مارنے کیلئے کنکریاں جمع کرتے ہیں۔ رواں برس بھی یہی فریضہ سرانجام دیا جائے گا۔

سعودی وزارتِ صحت کا کہنا ہے کہ رواں برس 53 ہزار حجاجِ کرام کی جانب سے طبی امداد طلب کی گئی جن میں سے 1 ہزار 736 عازمینِ حج کو امداد مہیا کی جاچکی ہے۔ تاحال کورونا کا کوئی کیس سامنے آنے کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔ 

اگلے روز حجاجِ کرام جمرات کے مقام پر رمی شروع کریں گے اور چھوٹے اور بڑے شیطان کو کنکریاں ماریں گے۔ قربانی کے بعد حجاجِ کرام حلق کروائیں گے یعنی سر منڈوا دیں گے جس کے بعد عازمین کو احرام کھولنے کی اجازت ہوگی۔

Related Posts