اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کی اعلیٰ سطحی سیاسی کمیٹی کی اہم ترین بیٹھک کا انعقاد کیا گیا، اس موقع پر مرکزی سیکرٹری جنرل اسد عمر سمیت مرکزی و ریجنل قائدین شریک ہوئے، اس موقع پر ملکی مجموعی سیاسی صورتحال اور آئندہ کے لائحہ عمل کا مفصل جائزہ لیا گیا۔
پاکستان تحریک انصاف کی اعلیٰ سطحی سیاسی کمیٹی کی اہم ترین بیٹھک میں سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے کے دوران دکھائی دینے والی بدترین لاقانونیت اور حکمران جماعت کی فتنہ گری کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کی گئی۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے صاف، شفاف اور ساکھ کے حامل انتخابات کے انعقاد میں ایک مرتبہ پھر ناکامی اور پنجاب کے 20 حلقوں میں ضمنی انتخابات کے دوران حکمران اتحاد کی جانب سے قبل از انتخابات دھاندلی کی شکایات پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا گیا۔
ضمنی انتخابات کے حوالے سے عوام میں پائے جانے والا جوش و خروش امپورٹڈ سرکار کے پیدا کردہ فسطائیت زدہ ماحول میں امید کی کرن قرار دیا گیا۔
اس موقع پر 2 جولائی کو اسلام آباد کے پریڈ گراؤنڈ میں عظیم الشان احتجاجی جلسے کے انعقاد کی تیاریوں پر بھی بریفنگ دی گئی، راولپنڈی و اسلام آباد کی تنظیموں کو بھرپور عوامی رابطے اور تیاریوں کی خصوصی ہدایات جاری کی گئیں۔
اذیت ناک مہنگائی اور امپورٹڈ سرکار کی جانب سے بجٹ کی خلاف آئین منظوری کی تیاریوں کا بھی جائزہ لیا گیا، جبکہ پی کے 7 سوات میں تحریک انصاف کی فیصلہ کن کامیابی پر مسرت و اطمینان کا اظہار کیا گیا۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی جانب سے 2 جولائی کے اسلام راولپنڈی احتجاجی جلسے کی خود قیادت کا اعلان کیا گیا۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ نااہل، نالائق اور بدنامِ زمانہ امپورٹڈ مجرموں کی فسطائی حکومت کیخلاف بھرپور تحریک ملک و قوم کے مستقبل کیلئے نہایت اہمیت کی حامل ہے۔
سابق وزیر اعظم نے اس موقع پر کہا کہ معاشرے کا ہر طبقہ خصوصاً نوجوان اور خواتین میں سیاسی شعور متاثر کن سطح تک پہنچ چکا ہے، باشعور عوام کا پرجوش ردعمل امپورٹڈ کٹھ پتلیوں کیلئے خوف کی علامت بن چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مقامی میرجعفروں کی خوفزدہ سرکار آئین و قانون اور جمہوری اقدار کی دھجیاں یوں اڑا رہی ہے جیسے کسی آمر نے بھی نہیں اڑائیں، سندھ اور پنجاب میں چوروں کی حکومتیں انتخابات پر ڈاکے ڈالنے میں مصروف، الیکشن کمیشن خاموش تماشائی ہے۔
مزید پڑھیں:سندھ بلدیاتی انتخابات میں دھاندلی کا الزام، پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم کا احتجاج