اسٹیٹ بینک کا 2021 کے دوران ملکی مالیاتی نظام کی کارکردگی پر اظہار اطمینان

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس میں 4 ارب 60 کروڑ ڈالر جمع کرائے گئے
روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس میں 4 ارب 60 کروڑ ڈالر جمع کرائے گئے

اسٹیٹ بینک نے سالانہ نمائندہ رپورٹ مالی استحکام کا جائزہ برائے 2021ء جاری کر دی ہے۔

رپورٹ میں بینکوں، مالی اداروں، مالی منڈیوں، مالی مارکیٹ کے انفراسٹراکچر اور غیر مالی کارپوریٹ اداروں سمیت مالی شعبے کی کار کردگی اور خطرے کی جانچ کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

انٹربینک مارکیٹ، ڈالر کی بلند پرواز جاری، 212 روپے کا ہوگیا

جائزہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وبا کے بہتر انتظام اور ویکسین لگانے کی جامع مہم کے نتیجے میں عالمی معاشی سرگرمی میں بحالی کا جو عمل 2020ء کی دوسری ششماہی میں شروع ہوا تھا، 2021ء میں اس کی رفتار مزید تیز ہو گئی۔ تاہم، رسدی میں تعطل سے مہنگائی کا دباؤ بڑھ گیا اور کووڈ 19 کی نئی اقسام سے عالمی معاشی سرگرمی اور مالی منڈیوں کو چیلنجز درپیش رہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملکی معیشت کو 2021ء میں کووڈ 19 کی دو لہروں کا سامنا کرنا پڑا، تاہم وبا کے مؤثر انتظام کی بدولت ان کے اثرات قدرے متعدل رہے، جبکہ اس سے معاشی سرگرمی کی مضبوط بحالی میں مدد ملی۔

معیشت کے کھلنے اور پالیسی اقدامات کے نتیجے میں معاشی سرگرمی میں مضبوط بحالی ہوئی۔ مالی سال21ء میں جی ڈی پی میں 5.7فیصد نمو ہوئی اور مالی سال22ء میں اس کی رفتار مزید بڑھ گئی اور شرح نمو6.0فیصد رہی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طلب میں مضبوط بحالی اور اجناس خصوصاً تیل کی بڑھتی ہوئی بین الاقوامی قیمتوں کے نتیجے میں بیرونی کھاتے کا دباؤ پیدا ہو گیا۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق2021ء میں مالی نظام کے ایک بڑے حصے نے 19.6فیصد (2020ء میں 14.2فیصد) کی مضبوط نمو حاصل کی، جسے خصوصاً نجی شعبے کے قرضوں میں اضافے سے تقویت ملی۔

شعبہ بینکاری کا خطرہ قرض قابو میں رہا کیونکہ خام غیر فعال قرضوں کا تناسب130بی پی ایس کی کمی کے ساتھ7.9فیصد ہو گیاجب کہ خالص غیر فعال قرضوں کا تناسب کم ہو کر 0.7فیصد ہو گیا۔

کارکردگی کے لحاظ سے اثاثوں پر منافع 1.0فیصد اور ایکویٹی پر منافع14.1 فیصد رہا۔ اسلامی بینکاری اداروں اثاثوں کی بنیاد میں 30.6فیصد اضافہ ہوا، جس سے بینکاری کے شعبے میں ان کا حصہ160بی پی ایس کے اضافے سے 18.6فیصد تک پہنچ گیا۔

مائیکروفنانس بینکوں نے معقول نمو دکھائی، اور ان کے انفیکشن کی شرح میں اضافہ اور آمدنی کے اظہاریوں میں بگاڑ دیکھا گیا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مالی منڈیوں کا انفرا سٹرکچر (ایف ایم آئی) لچکدار رہا اور کسی بڑے تعطل کے بغیر موثر طریقے سے کام کرتا رہا۔

اسٹیٹ بینک نے پاکستان کا فوری ادائیگی کا نظام ‘راست’ شروع کیا، جو نظامِ ادائیگی کی قومی حکمت عملی کے نفاذ کی طرف ایک اہم قدم ہے۔ فروری 2022 ء میں اس کے ’فرد سے فرد کو منتقلی والے جز کے آغاز سے ‘راست’ آئی ڈی رجسٹریشن کی تعداد 10 ملین سے تجاوز کر گئی ہے، جبکہ لین دین کی مجموعی مالیت 36 ارب روپے سے زائد ہو چکی ہے۔

Related Posts