بھارت پنجاب و ہریانہ ہائی کورٹ نے فیصلہ دیا ہے کہ 16 سال کی مسلمان لڑکی اپنی مرضی سے شادی کرسکتی ہے۔
گھر والوں کی مرضی کے بغیر نکاح کرنے والے مسلمان جوڑے نے تحفظ کے لئے پنجاب و ہریانہ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔ پسند کی شادی کرنے والی جوڑے میں لڑکی کی عمر 16 سال تھی۔
ہائی کورٹ کے جسٹس جسجیت سنگھ بیدی نے پٹھان کوٹ کے ایس ایس پی کو 16 سالہ لڑکی کو شوہر کے ساتھ رہنے کے لئے ضروری تحفظ فراہم کرنے کا حکم دیا ہے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ ملک کے ہر ایک شہری کو زندگی اور آزادی کے تحفظ کا حق حاصل ہے۔
ہائی کورٹ نے قرار دیا کہ بھارت میں مسلمانوں کا نکاح مسلم پرسنل لا کے تحت ہوتا ہے۔ اس کے تحت جنسی طور پر بالغ فرد کو شادی کے قابل مانا جاتا ہے۔ عدالت نے وضاحت کی کہ اگر ثبوت موجود نہیں ہیں تو 15 سال کی عمر کو شادی کے قابل مانا جاتا ہے۔